عشق کی انوکھی داستاں
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ گہرے یار غار حضرت ابوبکر ہیں سب سے زیادہ محبت کرنے والے کیسی محبت ؟ ہجرت کی رات میں پہاڑ پر چڑھنا ہے غار ثور میں جانا ہے،
حضرت ابو بکر نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربان حالانکہ آپ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بارہ سال چھوٹے بعض روایات میں آتا ہے کہ سترہ سال چھوٹے تھے ، قابل غور ہے کہ ابو بکر صدیق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے زیادہ بوڑھے ہیں لیکن حضرت ابو بکر” کہتے ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ چڑھیں گے تو پاؤں مبارک سن ہو جائیں گے ۔
آپ میرے کندھے پر سوار ہو جائیں۔ آپ سوچئے ایسی چڑھائی کہ خطرناک راستہ ہے ابو بکر اللہ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے کندھے پر اٹھا کر اوپر چڑھے کیسی قربانی، کیسا صبر اور اس مصیبت کو نعمت محسوس کر رہے ہیں، وطن چھوٹ رہا ہے، گھر والے چھوٹ رہے ہیں کا روبار چھوٹ رہا ہے، عزت ہاتھ سے جارہی ہے لوگ جان کے دشمن ہیں پھر بھی حضرت ابوبکر صدیق کہہ رہے ہیں، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ میرے کندھوں پر بیٹھیں، میں آپ کو اوپر لے کر چلتا ہوں۔
آج اگر کوئی مصیبت آجائے اگر کسی امام صاحب کی طرف سے کوئی تکلیف پہنچ جائے ، کوئی بزرگ ہیں اگر انکی طرف سے کوئی تکلیف پہنچے تو کوئی ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں ہے، اور قربان جائیے حضرت ابو بکر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر چلے، آپ کو غار ثور میں صاف کرنے کے بعد لٹا تے ہیں اور کیسے لٹاتے ہیں، فرماتے ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ سو جائیں آپ تھکے ہوئے ہیں حالانکہ تھکے ہوئے تو ابوبکر بھی ہیں-
حضور صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ جاتے ہیں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ زانو پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک ہے سارے سوراخ بند کر دیئے کپڑے پھاڑ پھاڑ کر کہیں سے کوئی موذی جانور نہ آ جائے ،
روایت میں آتا ہے کہ ایک سوراخ رہ گیا جس پر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اپنا پاؤں مبارک رکھ دیا، ادھر سانپ ہر روز آتا اور دیکھتا کہ سرور کائنات تشریف لائے یا نہیں مگر آکر واپس چلا جاتا، اتفاق سے ایک دن آیا تو دیکھا کہ سارے سوراخ بند ہیں اس کو غصہ آیا اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاؤں کو ڈس لیا سانپ کا کاٹنا کوئی معمولی نہیں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو تکلیف ہوئی بہت برداشت کیا
لیکن آپ کی آنکھوں سے آنسو کے چند قطرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور پر گر پڑے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی، دریافت کیا کیا ہوا؟ فرمایا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز نے کاٹ لیا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب دہن لگا یا اچھے ہو گئے۔ آج جس کو مصیبت سمجھتے ہیں اس کو وہ نعمت سمجھ رہے تھے مسلمان کا ہر کام اللہ کو خوش کرنے کیلئے ہونا چاہئے ۔ (خطبات رحیمی جلد پیہم ہیں (185)