انٹرمیڈیٹ کے بعد کیا کرنا چاہیے

انٹرمیڈیٹ کے بعد کیا کرنا چاہیے

انٹرمیڈیٹ

میں اپ کو یہ نہیں بتاؤں گا کہ اپ کو کیا پڑھنا چاہیے کونسا ہنر سیکھنا چاہیے وغیرہ وغیرہ۔اس کے لیے اپ کو اور بہت سے ہرفن مولا مل جائیں گے۔

 میں یہاں صرف چند باتیں عرض کروں گا

اس طالب علم کو اگے پڑھنا چاہیے جو شوق سے پڑھے یا جس نے تعلیم کے بعد کوئی مقصد رکھا ہو اور اس مقصد کے لیے مطلوبہ تعلیم ضروری ہو، اگر ایسا نہیں ہے تو میری رائے ہے اور میں بہت زور دیتا ہوں کہ اس کو آگے نہیں پڑھنا چاہیے، ورنہ جو اس ملک کے حالات اور  تعلیم کے حالات ہیں سوائے 4 سال ضائع کرنے کے اور کچھ نہیں ہوگا، آخر میں کہیں کلرک کی یا پرائیویٹ فرم میں مزدوری کے سوا کچھ نہیں ملے گا، اور اگر تھوڑا سا زیادہ سمجھدار بندہ ہوا تو یہاں سے بھاگ کر باہر کسی ملک میں مزدوری کرنے کی کوشش کرے گا۔

اس سے بہت بہتر ہے کہ کچھ کام کیا جائے ہنر سیکھا جائے اور عملی زندگی کی طرف قدم بڑھایا جائے، میں اپنے دوست احباب اور شاگردوں کو ڈی موٹیویٹ کرتا رہتا ہوں دوسرے الفاظ میں یوں کہیے کہ میں انہیں حقیقت دکھانے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔

اب اگر اپ نے فیصلہ کر لیا ہے کہ میں نے پڑھنا ہے یا آپ اپنے بچے کو پڑھانا ہی چاہتے ہیں تو برائے مہربانی پہلے اس کی دلچسپی معلوم کریں اسے ایسا ماحول دیں جس میں وہ ہر طرف سے ازاد ہو، وہ وہ کہنے کی ہمت کر سکے جس طرف اس کا دل ہو۔ حتی کہ جب اسے معلوم ہو جائے کہ کون سا مضمون پڑھ سکتا ہے کیا کرنا چاہتا ہے، اس کے بعد اسے ایسے تعلیمی ادارے میں داخل کروائیں جہاں واقعی سکھایا جاتا ہو نہ کہ صرف وقت گزاری۔۔

اور اگر اپ نے فیصلہ کیا ہے کہ میں نے نہیں پڑھنا یا اپ کا بچہ اس قابل نہیں ہے کہ اس کو اگے داخلہ دلوایا جائے تو بغیر وقت ضائع کیے اسے اس ماحول میں بھیجیں جہاں لوگوں سے ملنا جلنا ہو جہاں بیچنے اور خریدنے کے معاملات ہوں اور ساتھ ساتھ کوئی ہنر سیکھے، اگر کچھ سیکھتے سکھاتے ایسا محسوس ہو کہ یہ مجھ سے نہیں ہو رہا تو اسے چھوڑ کے اگے بڑھیں کسی اور کام میں جائیں حتی کہ اپ اپنے شوق تک پہنچ جائیں گے۔ کام وہی اچھا ہے جس میں بندہ اکتاتا نہیں ہے اور نتیجتاً اسی میں اگے ترقی کرتا ہے۔۔ 

خیال رہے کہ جب اپ فیصلہ کریں کہ آپ نے آگے داخلہ نہیں لینا تو برائے مہربانی کسی بھی مزدوری قسم کے کام کی طرف نہیں جانا بلکہ سیکھنے کی طرف جانا ہے جہاں کچھ سیکھنے کو ملے اگر اپ کسی فیکٹری میں مزدوری کی طرف جائیں گے تو آپ میں اور دوسری طرف کسی تعلیمی ادارے میں اپنے چار سال تباہ کرنے والے بچے میں کوئی فرق نہیں ہوگا،

  لہذا ایک بچہ جو یہ فیصلہ کرتا ہے کہ میں نے پڑھنا ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ میں پڑھ سکتا ہوں اور دوسرا یہ فیصلہ کرتا ہے کہ میں نے نہیں پڑھنا وہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں پڑھ سکتا یہ میرا شوق نہیں ہے۔۔ تو دونوں کو زندگی کے یہ قیمتی سال سیکھنے میں لگانے چاہیے پہلا تعلیمی ادارے میں سیکھے گا تو دوسرا کہیں کوئی ہنر سیکھے گا کسی منڈی میں بھاؤ تاؤ سیکھے گا لینے دینے کے معاملات سیکھے گا وغیرہ وغیرہ۔

کبھی خود کو مجبور نہ کریں اور سرپرستوں سے میری گزارش ہے کہ اپنے ارد گرد کے رواجوں کے تحت  اپنے بچے کو مجبور نہ کریں کہ وہ سائنس پڑھے یا آرٹس ۔وہ فلاں کام کرے یا فلاں کام کرے۔ یہ چیزیں بچے کی نفسیات پہ برا اثر ڈالتی ہے اور بچہ تقریباً نفسیاتی مریض بن کے رہ جاتا ہے جس میں اس کی اپنی فیصلہ لینے کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے۔۔

ممکن ہے کہ میری ان چند گزارشات کو اپ اس وقت اہمیت نہ دیں لیکن میں پورے یقین سے کہتا ہوں کہ اگر اپ میری ان باتوں کے خلاف جائیں گے تو ایک دن کہیں بیٹھے ہوں گے اور  میری باتیں یاد ائیں گی کہ میں نے اپنے ساتھ ظلم کیا یا میں نے اپنے بچے یا کسی شاگرد کے ساتھ ظلم کیا کہ وہ وہ نہیں کر سکتا تھا جو میں نے اسے کروانے کی کوشش۔۔۔۔

میں اس وقت بہت مایوس و اداس ہوتا ہوں جب کسی نوجوان کو خواہ مخواہ اپنا وقت ضائع کرتے ہوئے دیکھتا ہوں پھر چاہے وہ تعلیمی ادارے میں ضائع کر رہا ہو یا کہیں مزدوری کر کے۔۔۔ دل بہت چاہتا ہے کہ زبردستی اس کی باگ ڈور اپنے ہاتھوں میں لے کے صحیح راستے پہ لانے کی کوشش جائے لیکن  دل کی کیا ہے جی۔۔ دل تو بچہ ہے۔۔ کچھ بھی چاہتا ہے

دعاؤں میں یاد رکھیں

انٹرمیڈیٹ
انٹرمیڈیٹ

انٹرمیڈیٹ کے بعد کیا کرنا چاہیے

Leave a Comment