سقراط کی آتش فشاں بیوی زینتپی
Table of Contents
کس نے توقع کی ہوگی کہ دنیا کو تہذیب، دانائی اور الفاظ کی طاقت سے واقف کروانے والا فلسفی سقراط اپنی بیوی کی چیخ و پکار، جہالت اور بے چینی کے بیچ گھرا رہتا تھا۔
اس عورت کی زبان بہت تیز طرار اور کاٹ کھانے والی تھی جس کی وجہ سے اس کا شوہر سقراط ہر روز سحر کے وقت گھر سے باہر نکل جاتا اور غروب آفتاب کے بعد دوبارہ گھر واپس آتا تھا۔ یعنی اس کا اپنی بیوی سے سامنا ہی نہ ہوتا تھا – پھر بھی سقراط اس کے بارے میں لکھتا ہے:
“میں اس عورت کا مقروض ہوں ، اگر وہ نہ ہوتی تو میں کبھی یہ نہ جان پاتا کہ حکمت خاموش رہنے میں ہے اور خوشی کا راز سو جانے میں پوشیدہ ہے۔”
وہ یہ بھی کہتا ہے: مجھے تین آفات سے دوچار ہونا پڑا:
زبان، غربت، اور میری بیوی- زبان پر میں اپنی محنت سے غالب آیا ، غربت پر میں معاشی منصوبہ بندی سےغالب آیا ، تیسری آفت بیوی ہے جس پر میں کبھی غالب نہ آ سکا۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے .. جب وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ بیٹھا حکمت و دانائی کی باتیں بیان کررہا تھا کہ اس کی بیوی نے حسبِ عادت اونچی آواز میں اس کے شاگردوں کے سامنے ہی سقراط کو لعن طعن اور ملامت کرنا شروع کردیا لیکن اس بار وہ دیکھ کر حیران ہوگیا کہ اس پر پانی بھی برسا تو اس نے پانی پونچھتے ہوئے حیرت زدہ چہرہ کے ساتھ شاگردوں سے کہا کہ:
” ہمیں توقع رکھنی چاہئے کہ اگر اتنی گرج چمک ہورہی ہے تو ضروراس کے بعد بارش بھی برسے گی۔”
اس بدتمیزی کے بعد سقراط کو اس قدر پرسکون، مطمئن اور خاموش دیکھ کر اس کی بیوی کو ہارٹ اٹیک ہوگیا اور اس کی موت واقع ہو گئی-
جی ہاں، آپ نے صحیح سنا، سقراط کی بیوی اس کے ساتھ جھگڑا کرتے ہوئے مرگئی۔۔۔ اس کا شوہر خاموش مزاج، ٹھنڈی طبیعت اور ذہنی سکون کا حامل تھا .. لیکن اس کی بیوی آتش فشاں کی طرح تھی.. جس وجہ سے اس کو دل اور کندھے میں شدید درد ہوا اور اس رات وہ انتقال کر گئی۔