غلبت الروم
ایڈورڈ گبن اپنی تاریخ رومن ایمپائر میں لکھتا ہے کہ ” رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت سے قبل خسرو پرویز نے رومی علاقے فتح کیے آہستہ آہستہ خسرو پرویز فلسطین تک پہنچ گیا اور اسے فتح کرنے کے بعد ایک ذلت آمیز پیغام بھیجا ۔۔
اس خط میں خسرو پرویز نے خود کو تمام دنیا کا خدا کہا اور اسے مشروط معافی دی جسے ہرقل نے اپنایا ۔۔ لیکن یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے ہی پہنچ چکی تھی۔۔ انہوں نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اسکی خبر دی ۔۔ کچھ دن بعد جب یہ خبر مکہ والوں کو پہنچی تو انہوں نے خوشیاں منائی سیٹیاں بجانا شروع کردیا ۔۔
ایڈورڈ لکھتے ہیں کہ جو آیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی اس میں رومیوں کا دوبارہ غلبہ کی پیشنگوئی تھی یہ پیشگوئی دس سال سے پہلے تک پورا ہونا انتہائی مشکل نظر آتا تھا کیوں کہ خسرو پرویز نے ایک بڑی سلطنت پر قبضہ کر رکھا تھا ۔۔
Table of Contents
یہی ہوا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے تین سال کا شرط لگایا جس پر امیہ نے بھی دس اونٹوں کا شرط لگایا ۔۔ جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لے گئے اور تمام باتیں بتادیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ” بضع سنین ” کہا یعنی تین سے نوسال میں رومی دوبارہ غالب آئیں گے اور اونٹوں کی مقدار بڑھادو یعنی سو اونٹ کردو ۔۔
گبن لکھتے ہیں کہ خسرو پرویز کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خط لکھ کر بھیجا تو خسرو پرویز نے تکبر اور غرور میں آکر کہ یہ کون ہیں جو معاذ اللہ غیر معروف اور صحرا نشین ہوکر مجھے کہہ رہا ہے کہ اگر سلامتی چاہتے ہو تو اسلام قبول کرلو ورنہ تمھاری حکومت بھی باقی نہیں رہے گی ۔۔۔
اسکے بعد ایسا ہی ہوا ۔۔ ایک طرف مسلمانوں نے غزوہ بدر میں کفار کو شکست دی جو ایرانیوں کی فتح پر جشن منارہے تھے اور اہل کتاب کا طعنہ دے کر فخر و غرور میں کہہ رہے تھے ہم بھی تم اہل کتاب کو رومیوں کی طرح شکست دیں گے ۔۔ دوسری طرف بضع سنین صلح حدیبیہ کے وقت مکمل ہوا اور ہرقل نے ایک عظیم الشان جشن کا اہتمام کیا ۔۔
کیوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خسرو پرویز کے متعلق یہ پیشگوئی کی تھی کہ ” خسرو پرویز نے میرے نامہ مبارک کو نہیں بلکہ اپنی سلطنت کے ٹکڑے ٹکڑے کردیا ۔۔ دونوں ہی پیشنگوئیاں سچ ثابت ہوئیں ۔۔۔ یعنی قرآن کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ۔۔
ہسٹری آف دی ڈیکلائن اینڈ فال آف رومن ایمپائر ۔۔ ایڈورڈ گبن ۔۔