قربانی کی فضیلت واہمیت
Table of Contents
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسےروایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ یعنی عیدالاضحی کےدن فرزندآدم کاکوئی عمل اللہ کوقربانی سےزیادہ محبوب نہیں اور قربانی کاجانورقیامت کےدن اپنےسینگوں اوربالوں اور کھروں کےساتھ(زندہ ہوکر)آئے گااورقربانی کاخون زمین پرگرنے سےپہلےاللہ پاک کی رضااور مقبولیت کےمقام پرپہنچ جاتاہے، پس اےخداکےبندودل کی پوری خوشی سےقربانیاں کیاکرو.(رواہ الترمذی وابن ماجہ)
ایک اورجگہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاہےکہ قربانی کےبدن پرجتنےبال ہوتےہیں ہر ہر بال کےبدلےایک ایک نیکی لکھی جاتی ہے.سبحان اللہ بھلا سوچو توکہ اس سے بڑھ کراورکیاثواب ہوں گاکہ ایک قربانی کرنےسے ہزاروں لاکھوں نیکیاں مل جاتی ہیں.بھیڑ کےبدن پرجتنےبال ہوتے ہیں اگرکوئی صبح سےشام تک گنےتب بھی نہ گن پائے
.پس سوچوتوکتنی نیکیاں ہوئیں بڑی دینداری بات تویہ ہےکہ اگرکسی پرقربانی کرناواجب بھی نہ ہو توتب بھی اتنےبےحساب ثواب کی لالچ سےقربانی کردیناچاہئے کہ جب یہ دن چلاجائیں گایہ دولت کہاں نصیب ہوگی اوراتنی آسانی سےاتنی نیکیاں کیسے کماسکوں گےاوراگراللہ نے مالدار اورامیربنایاہےتومناسب ہےکہ جہاں اپنی طرف سے قربانی کرےجورشتہ داروفات پاگئےہیں
جیسےماں باپ وغیرہ ان کی طرف سےبھی قربانی کردےکہ ان کی روح کواتنابرا ثواب پہنچ جائےگا.حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے آپ کی ازواج کی طرف سےاپنے پیروغیرہ کی طرف سےکردے اورنہیں تو کم سے کم اتناضرور کرےکہ اپنی طرف سےقربانی کرےکیونکہ مالدار پرتوواجب ہےجس کےپاس مال ودولت سب کچھ موجود ہےاورقربانی کرنا واجب ہےپھربھی اس نےقربانی نہ کی اس سےبڑھ کربدنصیب اورمحروم اورکون ہوگا.گناہ رہاسوالگ(M.S)
قربانی کابڑا ثواب ہےتوخوب خوشی سےاورخوب دل کھول کرقربانی کیاکریں.