قصہ ایک بھکاری کا
Table of Contents
دلی کی جامعہ مسجد کی سیڑھیوں پر ایک بھکاری بیٹھا کرتا تھا جو مسجد میں آنے والوں سے بھیک مانگا کرتا تھا۔
ایک بار ایک انگریز افسر کا تبادلہ اس جگہ ہوا۔ اس افسر کی بیگم کو تاریخی عمارات اور عبادت گاہیں دیکھنے کا بڑا شوق تھا، اسے پتہ چلا کہ یہاں ایک جامعہ مسجد ہے جو بڑی پرانی ہے۔ اس نے اپنے خاوند سے کہا، اور وہ دونوں سرکاری گاڑی میں بیٹھ مسجد دیکھنے چلے، مسجد کو دیکھ کر جب وہ واپس آئے تو سیڑھیوں پر بیٹھے بھکاری کو دیکھ کر افسر کی بیگم نے اپنا پرس کھولا اور اس میں سے رقم نکال کر فقیر کو دی۔
اسی بیچ اس کا ہیروں کا ہار بھی کسی طرح اس فقیر کی جھولی میں گر گیا، جس کی نہ فقیر کو خبر ہوئی اور نہ اس افسر کی بیوی کو ہی پتہ چلا۔ وہ لوگ چلے گئے جب بھکاری جانے کے لئیے اُٹھا تو وہ ہار اس کی جھولی سے گِرا اسے بڑی حیرت ہوئی کہ یہ کہاں سے آیا۔ اس نے سوچا کہ یہ یقینًا اسی افسر کی بیوی کا ہو گا کہ ایسا قیمتی ہار کسی عام آدمی کا نہیں ہو سکتا۔ اس نے ہار اٹھایا اور اسے اپنی جیب میں رکھ لیا۔
کافی عرصہ گُزر گیا قریب سال بعد وہی فوجی افسر اس مسجد میں آیا تو اس بھکاری نے اسے دیکھ کر پہچان لیا۔ اور دوڑ کر اس کے پاس گیا اور کہا جناب دو منٹ میری بات سن لیں۔افسر نے کہا : جلدی بتاؤ کیا کہنا ہے ؟؟
اس نے کہا : زیادہ کُچھ نہیں بس آپ کی ایک امانت میرے پاس ہے
وہ افسر حیرانی سے بولا ! میری کیسی امانت ؟؟
اس بھکاری نے کہا : شائد آپ کو یاد ہو کہ قریب سال بھر پہلے آپ اپنی بیگم کے ساتھ یہاں آئے تھے اور انہی سیڑھیوں پر بیٹھے ایک بھکاری کو بھیک دیتے ہوئے آپ کی بیگم کا ہار گر گیا تھا وہ میرے پاس امانت ہے آپ کی وہ لے لیں
انگریز افسر بڑا حیران ہوا۔ اس نے کہا : کہ تو مانگنے والا ہے اور ہمیں تو پتا بھی نہ تھا کہ ہار کہاں گُم ہوا، اگر تو اسے بیچ دیتا تو ایک آسودہ زندگی گزار سکتا تھا پھر کیا وجہ کہ تو اسے سنبھالے رکھا اور آج مجھے دے رہا ہے ؟؟؟
بھکاری نے کہا : ٹھیک ہے میں بھکاری ہوں، لیکن اس کے ساتھ ایک مسلمان بھی ہوں تم ایک عیسائی ہو۔
میری غیرت نے گوارا نہ کیا کہ کل قیامت کے دن تمہارے نبی حضرت عیسٰی عليه السلام میرے نبی جنابِ محمد مصطفٰی صلى الله عليه وسلم سے شکایت کرتے کہ آپﷺ کے ایک امتی نے میرے امتی کی چیز چھپائی اور اسے واپس نہ کی اور میرے نبیﷺ کو آپ کے نبیؑ کے سامنے شرمندہ ہونا پڑتا۔
قصہ ایک بھکاری کا