ایک رات ایسی آئے گی (Qayamat ki 1 Nishaani Ye bhe hai)جو ان کی عام تین راتوں کے برابر ہو گی۔ ان میں سے کوئی کھڑا ہو کہ اپنے حصے کی نماز پڑھے گا اور سو جائے گا، پھر جاگ کر اپنے حصے کا قرآن پڑھے گا اور پھر سو جائے گا، اس دوران لوگ ایک دوسرے پر چیخیں گے اور پوچھیں گے کہ کیا ہوا اور گھبرا کر مسجد کی طرف بھاگیں گے اور اچانک دیکھیں گے کہ سورج مغرب سے نکلا ہے۔
اور جب وہ آسمان کے درمیان پہنچے گا تو لوٹ جائے گا۔ ” مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: کہ اس رات آدمی اپنے پڑوسی کو آواز دے گا کہ اے دوست آج رات کیا بات ہے کہ میں جی بھر کے سویا اور اتنی نماز پڑھی کہ میں تھک گیا۔ پھر سورج سے کہا جائے گا کہ وہاں سے نکلو جہاں تم غروب ہوئے تھے اور اُن میں ایسے کسی شخص کو فائدہ نہ ہو گا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو اور جس نے اپنے اعمال سے کوئی نیکی نہ کمائی ہو۔
Qayamat ki 1 Nishaani Ye bhe hai
سورج کا مغرب سے نکلنا صرف ایک دن کے لیے ہو گا اور پھر سورج اپنے معمول کی طرف لوٹ جائے گا اور قیامت تک مشرق سے ہی نکلا کرے گا۔ رسول اللہ صلی الله علیه وسلم نے ایک روز صحابہ سے پوچھا کہ کیا تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ صحابہ نے جواب دیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔
آپ صلی الله عليه وسلم نے فرمایا کہ یہ سورج چلتے چلتے عرش کے درمیان پہنچ کے سجدے میں گر پڑتا ہے، حتی کہ اس سے کہا جاتا ہے کہ اٹھو اور جہاں سے آئے ہو وہیں لوٹ جائو۔ وہ لوٹتا ہے اور پھر اپنے معمول کے مطابق دوبارہ طلوع ہو جاتا ہے۔
ایک روز وہ چڑھے گا اور جب عرش کے نیچے اپنے ٹھہرنے کی
جگہ پہنچے گا تو اس سے کہا جائے گا کہ اٹھو اور آج جا کہ
مغرب سے طلوع ہو جائو۔ چنانچہ وہ صبح کے وقت مغرب سے
طلوع ہو گا۔ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ یہ کب ہو گا؟ یہ اس وقت ہو گا جب کسی ایسے شخص کو فائدہ نہ ہو گا جو ایمان نہ لایا ہو یا ایمان کی حالت میں نیک عمل نہ کیا ہو۔ سورج، نظام شمسی ہماری گیلکسی کا مرکز ہے اور زمین سے کچھ تین لاکھ تین ہزار گنا زیادہ حجم رکھتا ہے۔ جدید تحقیق دعوہ کرتی ہے کہ ساڑھے چار ارب سال پہلے یہ ایک بہت بڑے مالیکیولر کرائوڈ میں گریوی ٹیشنل کولیپس جو میٹر کا ہوا تو اس کے نتیجے میں یہ سورج وجود میں آیا۔
یہ حقیقت سمجھنا ضروری ہے کہ زمین مشرق کی طرف اپنے مدار میں گھومتی ہے اور چند مفسرین کے مطابق وہ اچانک اپنی گردش کا رخ تبدیل کرے گی۔ لیکن چند علماء مغرب سے سورج طلوع ہونے کو بھی علامتی قرار دیتے ہیں۔ وہ مغربی اور لاطینی تہذیب جو کہ انتہائی پر کشش چمکتی دمکتی آنکھیں سیرا کرتیں سارے عالم کو جکڑ رہی ہے یہ اصل دھوکہ اور فریب ہے جن کی جانب ان علماء کا اشارہ ہے۔
توبہ کا دروازہ بند ہونے پر بھی علماء میں اختلاف ہے اور چند کے نزدیک جہاں مسلمان ایک ایک کر کے اپنے اعمال کا حساب دیں گے اس لیے وہ اپنے گناہوں کی انفرادی توبہ کرتے ہیں ان کے لیے یہ دروازہ کھلا رہے گا لیکن یہودی انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی طور پہ خود کو منتخب قوم بحیثیت مجموعی پوری کی پوری قوم کی مغفرت اور معافی کے طلب گار نہیں بلکہ خود کو اس کا حق دار سمجھتے ہیں۔ توبہ کا دروازہ ہمیشہ کے لیے ان پر بند ہو گا۔ علماء میں اس بات پہ اختلاف ہے۔ قرآن شریف میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں: ” اُن کی توبہ نہیں جو
برائیاں کرتے چلے جاتے ہیں یہاں تک کہ ان میں سے کسی کے
پاس موت آجائے تو کہہ دیں کہ میں نے اب توبہ کی اور ان کی
توبہ بھی قبول نہیں جو کفر میں ہی مر جائیں، یہی وہ لوگ
ہیں جن کے لیے ہم نے الم ناک عذاب تیار رکھا ہے۔
توبہ کا دروازہ بند ہونا قیامت کی علامات کبرا میں سے ایک اہم ترین ساتھ ہو گی کہ ہزاروں لاکھوں سال سے اس زمین پہ آباد انسان پھر کسی دعا کسی مغفرت کے لیے ہاتھ بلند نہیں کر سکیں گے۔
Qayamat ki 1 Nishaani Ye bhe hai
Qayamat ki 1 Nishaani Ye bhe hai
Qayamat ki 1 Nishaani Ye bhe hai