جہنّم میں اللہ پاک کو پُکارنے والے کا واقعہ

جہنّم میں اللہ پاک کو پُکارنے والے کا واقعہ

جہنّم میں اللہ پاک کو پُکارنے والے کا واقعہ

صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے ، ایک بار ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا ، عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! کیا کوئی ایسا مؤمن بھی ہے جو جہنّم میں باقِی رہ جائے گا؟آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : ہاں! ایک شخص جو جہنّم کے گہرے گڑھے میں ہو گا اور اُونچی آواز سے یَاحَنَّانُ یَا مَنَّانُ پُکار رہا ہو گا ، اس کی  آواز بُلند ہو گی

، یہاں تک کہ حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام سُنیں گے تو تعجب سے کہیں گے : اَلْعَجَب! اَلْعَجَب! یعنی عجیب بات ہے ، عجیب بات ہے! پھر حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام عرشِ اِلٰہی کے سامنے حاضِر ہوں گے ، سَر سجدے میں رکھ دیں گے۔ اللہ پاک فرمائے گا : اِرْفَعْ رَاْسَکَ یَا جِبْرائِیْل! اے جبرائیل! اپنا سَر اُٹھاؤ! حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام سَر اُٹھائیں گے ، اللہ پاک فرمائے گ

ا : اے جبرائیل! تم نے کیا عجیب چیز دیکھی؟ جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام عرض کریں گے : یا اللہ پاک! میں نے ایک آواز سُنی ، کوئی شخص جہنّم کے گہرے گڑھے میں ہے اور یَا حَنَّانُ یَامَنَّانُ کہہ کر پُکار رہا ہے۔ اللہ پاک فرمائے گا : اے جبرائیل!  مالِک (یعنی داروغۂ جہنّم ) کے پاس جاؤ! انہیں کہو : وہ بندہ جو یَاحَنَّانُ یَامَنَّانُ پُکار رہا ہے ، اسے جہنّم سے نکال لاؤ…!

حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام جہنّم کے دروازے پر تشریف لے جائیں گے ، دستک دیں گے ، حضرت مالِک عَلَیْہِ السَّلَام باہَر آئیں گے ، حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام انہیں اللہ پاک کا حکم سُنائیں گے ، حکم سُن کر حضرت مالِک عَلَیْہِ السَّلَام جہنّم کے اندر چلے جائیں گے۔

ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : جیسے ماں اپنے بچوں کو پہچانتی ہے ، حضرت مالِک عَلَیْہِ السَّلَام ایسے ہی جہنّم کو پہچانتے ہیں ، اس کے باوُجُود آپ اُس  یَاحَنَّانُ یَامَنَّانُ پکارنے والے شخص کو تلاش نہیں کر پائیں گے۔ باہر تشریف لائیں گے

، حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام سے عرض کریں گے : اے جبرائیل! جہنّم نے گہرا سانس لیا ہے ، اس لئے کون سی چیز پتھر ہے ، کون سی چیز لوہا ہے اور کون انسان ہے ، اس کی پہچان نہیں ہو رہی۔ حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام دوبارہ عرشِ اِلٰہی کے سامنے حاضِر ہوں گے ، سَر سجدے میں رکھ دیں گے۔ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا : اے جبرائیل! سَر اُٹھاؤ…!  تم یَاحَنَّانُ یَا مَنَّانُ پُکارنے والے کو کیوں نہیں لائے

۔ حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام عرض کریں گے : مولیٰ! دَارَوْغۂ جہنّم حضرت مالِک عَلَیْہِ السَّلَام نے مَعْذرت کر لی ہے ، وہ کہتے ہیں : جہنّم نے سانس لیا ہے ، اس کی وجہ سے پتھر ، لوہے اور انسانوں کے درمیان کوئی فرق نہیں بچا ہے ، کسی چیز کی پہچان نہیں ہو پارہی۔  اللہ پاک فرمائے گا : اے جبرائیل! مالِک سے کہو! میرا بندہ جہنّم کے فُلاں گڑھے میں ، فُلاں کونے میں ، اس اس طرح پڑا ہے۔

حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام دوبارہ جہنّم کے دروازے پر جائیں گے ، حضرت مالِک عَلَیْہِ السَّلَام کو یَاحَنَّانُ یَامَنَّانُ پُکارنے والے کا پَتہ بتائیں گے ، حضرت مالِک عَلَیْہِ السَّلَام جہنّم کے اندر جائیں گے تو دیکھیں گے کہ ایک شخص ہے ، اُس کے پاؤں اس کی پیشانی کے ساتھ اور ہاتھ گردن کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں اور جہنّم کے سانپ ، بچھو اس کے ساتھ لپٹے ہوئے ہیں۔

حضرت مالِک عَلَیْہِ السَّلَام اُس کی زنجیریں توڑ دیں گے اور جہنّم سے نکال کر حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام کے حوالے کر دیں گے۔ حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام اسے لے کر عرشِ اِلٰہی کے سامنے حاضِر ہوں گے اور سَر سجدے میں رکھ دیں گے۔ اللہ پاک فرمائے گا : اے جبرائیل! سَر اُٹھاؤ۔ جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام سَر اُٹھائیں گے۔ اب اللہ پاک اُس بندے سے فرمائے گا :

اے میرے بندے! کیا میں نے تیری بہترین تخلیق نہیں کی تھی؟ کیا میں نے تیری طرف رسول نہیں بھیجے تھے؟ کیا اُن رسولوں نے تمہیں میری کتاب  نہیں سُنائی تھی؟ کیا میرے رسولوں نے تجھے نیکی کا حکم نہیں دیا تھا ، تجھے بُرائی سے منع نہیں کیا تھا؟ وہ بندہ ان  تمام باتوں کا اقرار کرے گا (یعنی کہے گا : ہاں! یا اللہ پاک! تُو نے میری بہت اعلیٰ تخلیق فرمائی

، تیرے رسول بھی تشریف لائے ، انہوں نے تیرے احکام بھی سُنائے)۔ اللہ پاک فرمائے گا : پھر تُو نے فُلاں فُلاں گُنَاہ کیوں کئے؟ بندہ عرض کرے گا : یا اللہ پاک! میں نے اپنی جان پر ظُلْم کیا ، جس کی سزا میں مجھے جہنّم میں ڈال دیا گیا ، اس کے باوُجُود میری اُمِّید نہ ٹوٹی ، مجھے تیری رحمت سے اُمِّید تھی ، اسی لئے میں یَاحَنَّانُ یَامَنَّان پُکارتا رہا ، مولیٰ! تُو نے اپنے فضل سے مجھے جہنّم سے نِکالا ہے ، یااللہ پاک! اب مجھ پر رحم فرما۔ اللہ پاک فرمائے گا : اے فرشتو! گواہ ہو جاؤ…! میں نے اس بندے پر رحم کیا اور اسے معاف کر دیا۔

شرح مسند ابی حنیفہ ، صفحہ : 20-24۔(تفسیر ابن کثیر)

تحریر۔جاویداقبال

صراطِ مستقیم

جہنّم میں اللہ پاک کو پُکارنے والے کا واقعہ
جہنّم میں اللہ پاک کو پُکارنے والے کا واقعہ

Leave a Comment