حضرت ابرہیم علیہ السلام

حضرت ابرہیم علیہ السلام

حضرت ابرہیم علیہ السلام

حضرت ابرہیم علیہ ایک عظیم پیغمبر ہیں۔آپ علیہ السلام کو خلیل اللہ یعنی اللہ تعالیٰ کا دوست بھی کہا جاتا ہے ۔

آپ عرق میں پیدا ہوئے ۔آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابرہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں ۔

حضرت ابرہیم علیہ السلام کا ذکر قرآن مجید میں متعدد بار آیا ہے ۔

حضرت ابرہیم علیہ م کے بعد جتنے بھی پغمیر اے وہ سب حضرت ابرہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے اے ۔

اسی وجہ سے آپ کو آبو الانبیاء ۔۔۔یعنی پغمیر وں کا باپ کہا جاتا ہے۔۔ یہودیت ،

مسیحیت اور اسلام تینوں مذہب میں حضرت ابرہیم علیہ السلام کو انتہا ءی قابل احترام اور قابل تعظیم سمجھا جاتا ہے ۔

یہاں تک کہ مشرکین مکہ بھی خود کو ابرہیمی کہتے ہیں ۔

حضرت ابرہیم علیہ السلام قر یباً  4000 سال قبل عرق میں پیدا ہوئے ۔

حضرت ابرہیم علیہ السلام نے بچپن میں ہی بتوں کی عبادت کی مخالف کی  ۔۔۔۔

حضرت ابرہیم علیہ السلام کی کھل کر بتوں کی مخالف کرنے پر ان کو قتل کرنے اور گھر سے نکلنے کی دھمکی دی گئی ۔۔

      حضرت ابرہیم م نے ایک مرتبہ بت میں جاکر بتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور آپ علیہ السلام نمرود بادشاہ کے ساتھ مناظرہ میں حضرت ابرہیم ع کے دلاءل پر غور کرنے کے بجائے یہ شاہی فرمان جاری کیا گیا کہ ان کو جلا ڈالو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو

حضرت ابرہیم ,ع السلام کو آگ میں ڈالے جانے کا واقعہ پیش آیا مگر اللہ تعالیٰ کے حکم سے آگ حضرت ابرہیم علیہ السلام کے لیے ٹھنڈی ہونے کے ساتھ ساتھ سلامتی اور آرام کا باعث بن گئی ۔۔

اس قوم کی بدنصیبی کی حد یہ تھی کہ اتنا بڑا معجزہ دیکھنے کے باوجود بھی وہ ایمان نہیں لائے 

اللہ تعالیٰ نے حضرت ابرہیم علیہ السلام کو عراق سے فلسطین ہجرت فرمانے کا حکم دیا 

فلسطین اور شام کے علاقے میں آپ علیہ السلام کی دعوتِ خوب پھیلی آپ علیہ السلام توحید تبلیغ کے لیے مصر میں بھی تشریف لے گئے اس طرح حضرت ابرہیم علیہ السلام نے دنیا کے بڑے حصے میں اللہ تعالیٰ کی بندگی اور اطاعت کا پیغام پہنچایا اللہ تعالیٰ نے حضرت ابرہیم علیہ السلام کو عمر کے آخری حصے میں اولاد سے نوازا-

 حضرت اسماعیل علیہ السلام آپ علیہ السلام کے بڑے بیٹے ہیں جن کی والدہ کا نام حضرت ہاجرہ علیہ السلام ہیں دوسرے بیٹے کا نام حضرت اسحاق علیہ السلام ہیں اور ان کی والدہ کا نام حضرت سارہ علیہ السلام ہے اللہ تعالیٰ نے ان دونوں بیٹوں کے ذریعے حضرت ابرہیم علیہ السلام کو بڑی برکت سے نوازا اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت ابرہیم علیہ السلام نے اپنی بیوی حضرت ہاجرہ علیہ السلام اور بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو مکہ مکرمہ کے چٹیل میدان میں چھوڑ دیا جب کھانے پینے کے لئے کچھ نہ رہا تو حضرت ہاجرہ علیہ السلام بے چین ہو کر قریب ہی صفا اور مروہ نامی پہاڑ یوں پر پانی کی تلاش میں دوڑیں

ایک ماں کی یہ بے چینی دیکھ کر اللہ تعالیٰ نے وہاں پانی کا چشمہ جاری کر دیا جسے زم زم کا چشمہ کہا جاتا ہے اس طرح اس بے آباد وادی میں پانی کا انتظام ہو گیا کچھ عرصہ بعد ایک قبیلہ بنو جر ہم ادھر سے گزر ہوا۔۔ پانی کی سہولت دیکھ کر انھوں نے حضرت ہاجرہ علیہ السلام سے قیام کی اجازت چاہی حضرت ہاجرہ علیہ السلام نے وہاں قیام کی اجازت دے دی  

پھر اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے حضرت ابرہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم پر تاریخ انسانی وہ عظیم الشان کا رنارمہ انجام دیا جس کا مشاہدہ نہ اس سے پہلے کبھی زمین وآسمان نے کیا اور نہ اس کے کرے گے۔اپنے جگر گوشے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے منہ کے بل زمین پر لٹا دیا

چھری  تیز کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور پوری طاقت سے چھری اپنے بیٹے کے گلے پر چلاتے رہے  یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے صدا آئی  

اے اہراہیم 

تم نے آپنا خواب سچ کر دکھایاہم نیک لوگوں کو ایسے ہی بدلہ دیتے ہیں۔  

چناں چہ حضرت اسماعیل علیہ السلام بدلے جنت سے ایک مینڈھا بھیج دیا گیا جسے حضرت ابرہیم علیہ السلام نے ذبح کر دیا اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی قربانی قبول فرمائ ۔۔۔۔

Leave a Comment