حضرت عیسی علیہ السلام کے چار معجزات

حضرت عیسی علیہ السلام کے چار معجزات 

حضرت عیسی علیہ السلام کے چار معجزات 

حضرت عیسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل کے سامنے اپنی نبوت اور معجزات کا اعلان کرتے ہوئے یہ تقریر فرمائی جو قران مجید کی سورہ ال عمران میں ہے وہ رسول بنی اسرائیل کی طرف یہ فرماتے ہوئے ائیں گے کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لایا ہوں کہ میں تمہارے لیے مٹی سے پرند کی صورت بناتا ہوں

پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فورا اللہ کے حکم سے پرند ہو جاتی ہے اور میں شفا دیتا ہوں مادرزاد اندھے اور سفید داغ والے کو اور میں مردوں کو جلاتا ہوں اللہ کے حکم سے اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے ہو اور اپنے گھروں میں جمع رکھتے ہو بے شک ان باتوں میں بڑی نشانی ہے اگر تم لوگ ایمان رکھتے ہو (سورہ آل عمران رکوع5)

اس تقریب میں اپ نے اپنے چار معجزات کا اعلان فرمایا 

مٹی کے پرند بنا کر ان میں پھونک مار کر ان کو اڑا دینا ١

مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو شفا دینا 

مردوں کو زندہ کرنا ٣

اور جو کچھ کھایا اور جو کچھ گھروں میں چھپا کر رکھا اس کی خبر دینا ۴

مٹی کے پرند بنا کر اڑا دینا 

جب بنی اسرائیل نے یہ معجزہ طلب کیا کہ مٹی کا پرند بنا کر اڑا دیجئے تو حضرت عیسی علیہ السلام نے مٹی کے چمگادڑ بنا کر ان کو اڑا دیا حضرت عیسی علیہ السلام نے پرندوں میں سے چمگادڑ کو اس لیے منتخب فرمایا کہ پرندوں میں سب سے بڑھ کر مکمل اور عجیب و غریب یہی پرندہ ہے کیونکہ اس کے ادمی کی طرح دانت بھی ہوتے ہیں

اور یہ ادمی کی طرح ہنستا بھی ہے یہ بغیر پر کے اپنے بازوؤں سے اڑتا ہے اور یہ پرندہ جانور کی طرح بچہ جنتا ہے اور اس کو حیض بھی اتا ہے روایت میں ہے کہ جب تک بنی اسرائیل دیکھتے رہتے یہ چمگادڑ اڑتے رہتے اور ان کی نظروں سے اوجھل ہو جاتے تو گر کر مر جاتے تھے ایسا اس لیے ہوتا تھا تاکہ خدا کے پیدا کیے ہوئے اور بندہ خدا کے پیدا کیے پرند میں فرق اور امتیاز باقی رہے (جمل ج ا ص ٢٧۴) 

مادرزاد اندھوں کو شفا دینا 

روایت میں ہے کہ ایک دن میں 50 اندھوں اور کوڑیوں کو اپ کی دعا سے اس شرط پر شفا حاصل ہوئی کہ وہ ایمان لائیں گے (جمل ج ا ص ٦٧۴)

مردوں کو زندہ کرنا 

روایت میں ہے کہ اپ نے چار مردوں کو زندہ فرمایا ایک اذر اپنے دوست کو نمبر دو ایک بڑھیا کے لڑکے کو نمبر تین ایک عشر وصول کرنے والی کی لڑکی کو نمبر چار حضرت سام بن نوح علیہ السلام کو 

عاذر 

یہ حضرت عیسی علیہ السلام کے ایک مخلص دوست تھے جب ان کا انتقال ہونے لگا تو ان کی بہن نے اپ کے پاس قاصد بھیجا کہ اپ کا دوست مر رہا ہے اس وقت اپ اپنے دوست سے تین دن کی دوری کی مسافت پر تھے عاذر کے انتقال دفن کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام وہاں پہنچے اور اذر کی قبر پر تشریف لے گئے اور عاذر کو پکارا تو وہ زندہ ہو کر اپنی قبر سے باہر نکل ایا اور برسوں زندہ رہے اور صاحب اولاد بھی ہوئے 

بڑھیا کا بیٹا 

یہ مر گیا تھا اور لوگ اس کا جنازہ اٹھا کر اس کو دفن کرنے کے لیے لے جا رہے تھے اسی وقت حضرت عیسی علیہ السلام کا ادھر سے گزر ہوا تو وہ اپ کی دعا سے زندہ ہو کر جنازہ سے اٹھ بیٹھا اور کپڑا پہن کر اپنے جنازہ کی چارپائی اٹھائے ہوئے اپنے گھر ایا اور مدتوں زندہ رہا اور اس کے اولاد بھی ہوئی 

(عاشر کی بیٹی )

ایک چنگی وصول کرنے والے کی لڑکی مر گئی تھی اس کی موت کے ایک دن بعد حضرت عیسی علیہ السلام کی دعا سے زندہ ہو گئی اور بہت دنوں تک زندہ رہی اور اس کے کئی بچے بھی ہوئے 

حضرت سام بن نوح علیہ السلام 

اوپر کے تینوں مردوں کو اپ نے زندہ فرمایا تو بنی اسرائیل کے شریروں نے کہا کہ یہ تینوں درحقیقت مرے ہوئے تھے ہی نہیں بلکہ ان تینوں پر سکتہ طاری تھا اس لیے وہ ہوش میں اگے لہذا اپ کسی پرانے مردہ کو زندہ کر کے ہمیں دکھائیے تو اپ نے فرمایا کہ حضرت صاحب بن نو علیہ السلام کو وفات پائے ہوئے چار ہزار برس کا زمانہ گزر گیا

تم لوگ مجھے ان کی قبر پر لے چلو میں ان کو خدا کے حکم سے زندہ کر دیتا ہوں تو اپ نے ان کی قبر کے پاس جا کر اسم اعظم پڑھا تو فورا ہی حضرت صاحب بن نوح علیہ السلام قبر سے زندہ ہو کر نکل ائے اور گھبرائے ہوئے پوچھا کہ کیا قیامت قائم ہو گئی پھر وہ حضرت عیسی علیہ السلام پر ایمان لائے پھر تھوڑی دیر بعد ان کا انتقال ہو گیا 

جو کھایا اور چھپایا اس کو بتا دیا 

حدیث شریف میں ہے حضرت عیسی علیہ السلام اپنے مکتب میں بنی اسرائیل کے بچوں کو ان کے ماں باپ جو کچھ کھاتے اور جو کچھ گھروں میں چھپا کر رکھتے تھے وہ سب بتا دیا کرتے تھے اور بچے گھروں میں ا کر اپنے والدین کو سب کچھ بتا دیا کرتے تھے جب والدین نے بچوں سے دریافت کیا کہ تمہیں ان باتوں کی کیسے خبر ہو جایا کرتی ہے تو بچوں نے بتا دیا کہ ہم کو حضرت عیسی علیہ السلام مکتب میں بتا دیا کرتے ہیں یہ سن کر ماں باپ نے بچوں کو مکتب میں جانے سے روک دیا اور کہا کہ حضرت عیسی جادوگر ہیں

 جب حضرت عیسی علیہ السلام بچوں کی تلاش میں بستی کے اندر داخل ہوئے تو بنی اسرائیل نے اپنے سب بچوں کو ایک مکان کے اندر چھپا دیا اور کہہ دیا کہ بچے یہاں نہیں ہیں اپ نے پوچھا کہ گھر میں کون ہے تو شریروں نے کہہ دیا کہ گھر میں سور بند ہیں تو اپ نے فرمایا کہ اچھا سور ہی ہوں گے

چنانچہ لوگوں نے اس کے بعد مکان کا دروازہ کھولا تو مکان میں سے سور ہی نکلے اس بات کا بنی اسرائیل میں چرچہ ہو گیا اور بنی اسرائیل نے غیض و غضب میں بھر کر اپ کی قتل کا منصوبہ اور پلان بنا لیا یہ دیکھ کر حضرت عیسی علیہ السلام کی والدہ حضرت بی بی مریم اپ کو ساتھ لے کر مصرف کو ہجرت کر گئی اس طرح اپ شریروں کے شر سے محفوظ رہے (جمل ج ا ص ٢٠۵) 

Leave a Comment