سلطان ابو ایوب
Table of Contents
52 ہجری 674ء کی رات تھی سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو قسطنطینہ کی دیوار کے قریب دفنایا جارہا تھا کہ وہاں چند بازنطینی فوجی آگئے مسلمانوں سے دریافت کیا کہ تم لوگ رات کے اس پہر یہاں کیا کررہے ہو ۔۔؟ مسلمانوں نے جواب دیا ہم ایک عظیم شخصیت کو یہاں دفن کررہے ہیں جو محاصرے دوران بیمار ہوکر فوت ہوگئے ۔۔
یہ شخص وہ ہیں جن کے گھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام فرمایا تھا ۔۔ بازنطینی چونکہ پکے عیسائی تھے اسی لیے انہوں نے یہ خبر اپنی ملکہ تک پہنچائی اگلی صبح ملکہ عیسائی پادریوں سمیت اس قبر کے پاس پہنچ گئی اور مسلمانوں کے متعلق پوچھا تو پادریوں نے بتایا کہ “مسلمان عیسی علیہ السلام پر ایمان رکھتے ہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری رسول ہیں جنکی بشارت عیسی مسیح نے دی ہے ۔۔
یہ سن کر ملکہ نے دریافت کیا” کہ یہ شخص کون ہیں۔۔؟ پادریوں نے بتایا کہ سپاہیوں نے بتایا ہے کہ اس شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ہیں اور انکے ہاں اللہ کے رسول نے قیام کیا تھا ۔۔ یہ سن کر بازنطینی ملکہ کہتی ہے ۔۔ “پھر تو یہ ایک مقدس عظیم اور بزرگ شخصیت ہوئے فوراً یہاں مقبرہ بنانے کا حکم جاری کیا ۔۔
جب مسلمان یہاں آئے تو حیران رہ گئے لوگ یہاں جمع ہوتے اور اپنی منت مراد مانگتے حتی کہ ان عیسائیوں نے یہ دعویٰ تک کرڈالا کہ جب کبھی ہم نے اس بزرگ شخصیت کا واسطہ دے کر کچھ مانگا وہ رد نہیں ہوا ۔۔
پھر مسلمانوں کا یہاں آنا جانا شروع ہوا حتی کہ ترک مسلمان جب یہاں آئے تو انہوں نے یہاں آکر قسم کھائی کہ وہ اس قبر کو اور اس شہر کو اسلامی شہر میں شامل کرکے ہی دم لیں گے یہی ہوا 1453 ء میں سلطان محمد ثانی نے جب قسطنطنیہ فتح کیا تو اس کی اگلی رات کو علماء اور بزرگوں کی ایک جماعت سلطان کے ساتھ ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی قبر کی جانب روانہ ہوئے
وہاں پہنچتے ہی انہوں نے محسوس کیا کہ قبر ابو ایوب انصاری سے روشنی اٹھ رہی ہے جسکے بعد یہاں ایک مسجد تعمیر کروائی گئی اور سلطان محمد نے یہ قانون بنایا کہ جب اس سلطنت عثمانیہ کا نیا سلطان تخت نشین ہوگا تو سب سے پہلے وہ ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی قبر پر تشریف لائے گا اور یہیں پر اس کے سر تاج رکھا جائے گا اور یہیں پر اسے عثمان غازی کی تلوار عنایت کی جائے گی ۔۔
اسکے بعد یہ بھی قانون میں لکھ دیا گیا کہ سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو آج کے بعد سلطان ابو ایوب کہہ کر پکارا جائے گا ۔۔۔
از سلاطین عثمانیہ ” عربی”