والدین کی دعا کی کرامت
اللہ تعالٰی نے ایک مرتبہ حضرت سلیمان علیہ السلام کو وحی فرمائی کہ سمندر کے کنارے جائیں اور قدرت الٰہیہ کا تماشا دیکھیں ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے مصاحبین کے ساتھ تشریف لے گئے؛مگر انھیں کوئی ایسی شے نظر نہیں آئی ۔ آپ نے ایک جن کو حکم دیا کہ سمندر میں غوطہ لگاکر اندر کی خبر لاؤ ۔ عفریت نے غوطہ لگایا مگر کچھ نہ پایا ، اور واپس آکر عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میں نے غوطہ لگایا مگر سمندر کی تہہ تک نہیں پہنچ سکا، اور نہ کوئی شےدیکھی۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس سے قوی جن کو غوطہ خوری کا حکم فرمایا: مگر وہ بھی نامراد واپس آیا، اگرچے یہ اس سے دوگنی مسافت تک اندر گیا تھاـ اب آپ نے اپنے وزیر آصف بن برخیا کو سمندر میں اُترنے کا حکم دیاـ
انہوں نے تھوڑی دیر میں ایک سفید کافوری قبہ لاکر حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں حاضر کیا، جس میں چار دروازے تھے۔ ایک دروازہ موتی کا، دوسرا یاقوت کا، تیسرا ہیرے کا، اور چوتھا زمرد کاـ چاروں دروازے کھلے ہونے کے باوجود اندر سمندر کے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں داخل ہوا تھا؛ حالانکہ قبہ سمندر کی تہہ میں تھاـ
حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملاحظہ فرمایا کہ اس کے اندر ایک خوبصورت نوجوان صاف ستھرے کپڑے پہنے ہوئے نماز میں مشغول ہےـ آپ قبہ کے اندر تشریف لے گئے، اور اس سے سلام کرکے دریافت فرمایا کہ اس سمندر کی تہہ میں تم کیسے پہنچ گئے؟ اس نے جواب دیا:
اے اللہ کے نبی! میرے ماں باپ معذور تھے اور میری ماں نابینا تھیں، میں نے ان دونوں کی ستر سال تک خدمت کی۔ میری ماں کا جب انتقال ہونے لگا تو اس نے دعا کی: خداوندا : اپنی طاعت میں میرے فرزند کو عمر دراز عطا فرماـ
اسی طرح جب میرے باپ کا وصال ہونے لگا تو انہوں نے دعا کی: پروردگار میرے بیٹے کو ایسی جگہ عبادت میں لگا جہاں شیطان کا دخل نہ ہوسکےـ میں اپنے والد کو دفن کرکے جب اس ساحل پر آیا تو مجھے یہ قبہ نظر آیا۔ اس کی خوبصورتی کا مشاہدہ کرنے کے لیے میں اس کے اندر چلا گیاــاتنے میں ایک فرشتہ وارد ہوا، اور اس نے قبہ کو سمندر کی تہہ میں اُتار دیاـ
حضرت سلیمان علیہ السلام نےاس سے دریافت کیا: تم کس زمانے میں یہاں آئے؟
نوجوان نے جواب دیا: سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے زمانے میں ۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے جان لیا کہ اسے دو ہزار سال ہوگئے ہیں؛ مگر وہ اب تک بالکل جوان ہے، اور اس کا بال بھی سفید نہیں ہوا ہےـ
حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: تم وہاں کھاتے کیاہو ؟
نوجوان نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی!ایک سبز پرندہ روزانہ اپنی چونچ میں سر برابر کی ایک زرد چیز لے کر آتا ہے میں اسے کھا لیتا ہوں، اور اس میں دنیا کی تمام نعمتوں کا لطف ہوتا ہے۔ اس سے میری بھوک بھی مٹ جاتی ہے اور پیاس بھی رفع ہو جاتی ہےـ اس کے علاوہ گرمی، سردی، نیند، سستی، غنودگی اور نامانوسی ووحشت یہ تمام چیزیں مجھ سے دور رہتی ہیں۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: اب تم ہمارے ساتھ بیٹھنا چاہتے ہو یا تمہیں تمہاری جگہ پہنچا دیاجائے؟
نوجوان: حضور! مجھے میری ہی جگہ بھجوا دیں۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے حضرت آصف بن برخیا رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا تو انھوں نے قبہ اٹھا کر پھر سمندر کی تہہ میں پہنچا دیاـ
اس کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے لوگوں کو مخاطب کرکے فرمایا:
اللہ تم پر رحم کرے دیکھو والدین کی دعا کتنی مقبول ہوتی ہے؛ لہٰذا اُن کی نافرمانی سے بچو ۔
والدین کی دعا کی کرامت