وقت کا نظام

وقت کا نظام

Table of Contents

وقت کا نظام

زمین کی محورِی گردش اُس کے مدار کے تناسب سے خمدار ہے، جس کی وجہ سے سورج باقی ستاروں کی نسبت یکساں رفتار سے سفر کرتا دِکھائی نہیں دیتا۔ (یہی وجہ ہے کہ معمولاتِ زِندگی میں کسی قدر سہولت کی غرض سے) وقت کی پیمائش کے اکثر نظاموں کی بنیاد ایک ’فرضی سورج‘ پر رکھی گئی ہے، جو ’حقیقی سورج‘ کی اَوسط رفتار کے برابر مستقل رفتار کے ساتھ سفر کرتا ہے٭۔ (دُنیا کے تمام ممالک اپنے معیاری وقت کا تعین فرضی سورج ہی کے حساب سے کرتے ہیں۔)

٭ زمین کا محور کے اُس کے مدار کی نسبت 23.4415o ڈِگری جھکاؤ رکھتا ہے، جس کی وجہ سے سورج کے روزانہ طلوع و غروب میں ایک آدھ منٹ کا فرق عام طور پر مُشاہدے میں آتا ہے۔ اِسی طرح سردیوں میں دِن چھوٹے اور گرمیوں میں بڑے ہوتے ہیں۔ جو خطے خطِ اِستواء سے جس قدر دُور ہیں وہ اُسی قدر سورج کی اِن حرکات سے زیادہ متاثر بھی ہیں۔ چونکہ زمین ایک کرّہ ہے اور سورج سارا سال خطِ اِستواء کی طرح پوری زمین پر یکساں اَوقات میں طلوع و غروب نہیں ہو سکتا 

اِس لئے ضروری خیال کیا گیا کہ سورج کی خطِ اِستواء پر پائی جانے والی حرکات کے مماثل اُس کی اَوسط حرکات پر مبنی نظام وضع کیا جائے اور اُس ’فرضی سورج‘ کے لحاظ سے پوری دُنیا کے معیاری اَوقات کا تعیّن کرتے ہوئے وقت کے نظاموں کی بنیاد رکھی جائے۔ چنانچہ ’حقیقی سورج‘ کی اَوسط رفتار کے مماثل مستقل رفتار سے محوِ سفر ایک ’فرضی سورج‘ کو قیاس کیا گیا جو دُنیا بھر میں خطِ اِستواء کی طرح صبح 6 بجے طلوع اور شام 6 بجے غروب ہوتا ہے۔ دوپہر ٹھیک 12 بجے اور نصف شب ٹھیک 12 بجے عمل میں آتی ہے۔

 حقیقی اور فرضی سورج کے اَوقات میں تفاوُت سرما کی شدّت میں خط اِستواء سے زیادہ دُور ملکوں میں منٹوں کی بجائے گھنٹوں تک جا پہنچتا ہے جس کے اِزالے کے لئے 40 درجہ عرض بلد سے دُور واقع تقریباً تمام ممالک ’حقیقی سورج‘ کے طلوع کے ساتھ کسی قدر یکسانی پیدا کرنے کے لئے سال بھر میں ایک بار اپنا معیاری وقت آگے اور پیچھے کرتے رہتے ہیں۔ مترجم

دِن وقت کی وہ اِکائی ہے جو زمین اپنے محور کے گِرد ایک چکر لگانے میں صرف کرتی ہے۔ ’فلکی دِن‘ (Sidereal Day) کو ستاروں کی پوزیشن کے حوالے سے شمار کیا جاتا ہے ٭۔ یہ وہ دَورانیہ ہے جو کوئی ستارہ کسی مُشاہدہ کرنے والے کو ایک ہی طول بلد(Meridian) پر اگلے روز دوبارہ نظر آنے میں صرف کرتا ہے ٭٭۔ ایک ’فلکی دِن‘ کی مدّت ایک ’حقیقی سورج‘ کے ’فرضی سورج‘ کے ساتھ تناسب کے لحاظ سے 23گھنٹے، 56منٹ اور 04سیکنڈ ہوتی ہے جبکہ ’فرضی شمسی دِن‘ 24گھنٹے کا ہوتا ہے۔

٭ ’فلکی دِن‘ دَرحقیقت زمین کی 360 ڈِگری محورِی گردِش کو کہا جاتا ہے ، جو وہ 23گھنٹے، 56منٹ اور 04 سیکنڈ میں طے کرتی ہے۔ جبکہ ’شمسی دِن‘ 24گھنٹے پر محیط ہوتا ہے، جو زمین کی تقریباً 361درجے محورِی گردِش سے پیدا ہوتا ہے۔ اِس ایک درجے کا اِضافہ اِس لئے ہوتا ہے کہ زمین اپنی محورِی گردِش کے ساتھ ساتھ سورج کے گرد بھی گردِش کر رہی ہے اور اپنی ایک محورِی گردِش 360o پوری کرنے تک وہ سورج کے گِرد اپنا ایک درجے کا سفر طے کرتے ہوئے اپنے پچھلے دِن کے مقام سے تقریباً ایک درجہ آگے بڑھ چکی ہوتی ہے

۔ اِس اِضافے کو پورا کرنے کے لئے اُسے مزید 3منٹ اور 56سیکنڈ درکار ہوتے ہیں۔ 360 درجے کی محورِی گردِش یا دُوسرے لفظوں میں 23گھنٹے، 56منٹ اور 04 سیکنڈ میں طے ہونے والا دِن ’فلکی دِن‘ اور 361درجے کی محورِی گردِش یا دُوسرے لفظوں میں 24گھنٹے میں طے ہونے والا دِن ’فرضی دن‘ کہلاتا ہے۔ اِسی کو معروف معنوں میں ’حقیقی دِن‘ تصوّر کیا جاتا ہے۔ مترجم

٭٭ ’Meridian‘ ایک ایسا ’طول بلد‘ یا فرضی نصف دائرہ ہے جو زمین کے ’شمالی قطب‘ کو ’جنوبی قطب‘ سے کسی ناظر کی ’سمتُ الراس‘ (Zenith) سے گزرتے ہوئے ملاتا ہے اور آفاق کو ناظر کی شمالاً جنوباً سمتوں سے کاٹ کر کرّۂ سماوِی کو مشرقی اور مغربی دو نصف کرّوں میں تقسیم کرتا ہے۔ مترجم

سال وقت کی وہ اکائی ہے جو زمین سورج کے گِرد اپنے مدار میں ایک چکر پورا کرنے میں صرف کرتی ہے۔ زمین اپنے مدار میں ایک حقیقی چکر 365دِن، 6گھنٹے، 9منٹ اور 10سیکنڈمیں پورا کرتی ہے۔ اسے ’فلکی سال‘ (Sidereal Year) بھی کہا جاتا ہے۔ جبکہ وہ سمت جس میں زمین کا محورِی نقطہ اُس اثر کی وجہ سے تبدیل ہوتا رہتا ہے، اُسے ’اِستقبالِ اِعتدالین‘ (Precession) کہتے ہیں۔ ’فصلی سال‘ (Tropical Year) اِستقبالِ اِعتدالین کے اَثرات کا اِزالہ کرتا ہے اور وہ 365دِن، 5گھنٹے، 48منٹ اور 45سیکنڈ کا ہوتا ہے٭۔ تقویم (کیلنڈر) بنانے کے لئے بھی ’فصلی سال‘ ہی کو (ایک بنیاد کے طور پر) اِستعمال کیا جاتا ہے۔

وقت کا نظام
وقت کا نظام

Leave a Comment