جنات کا گروہ اور اللہ کے ولی کا قصہ
Table of Contents
جنات کا ایک گروہ کئی جگہوں سے ہجرت کرنے کے بعد ایک جگہ سے گزر رہا تھا تو راستے میں ان کو ایک آواز نے رکنے پر مجبور کردیا۔ اس گروہ میں ان کے بیوی اور بچے بھی شامل تھے۔ ان کے بچے تو کھیل کود میں مصروف تھے اور ان کی بیویاں ان کا دھیان رکھ رہی تھی جب کہ ان کے مرد جنات راستہ بنا کر چل رہے تھے اور چلتے چلتے وہ رک گئے کیونکہ اس آواز بہت پرکشش تھی-
یہ قرآن پاک کی تلاوت کی آواز تھی اور اس آواز نے ان جنات کے گروہ کو جیسے اپنی طرف متوجہ کیا جب ان کے بزرگ جنات آگے بڑھ کر اس آواز کی طرف بڑھنے لگے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک بہت پیاری داڑھی والے بزرگ تلاوت قرآن پاک پڑھ رہے ہیں مگر ان کے پورے کپڑوں پر خون ہی خون تھا اور چہرہ بھی خون سے آلودہ تھا اور جسم کے ہر حصے پر زخم کے نشان تھے ایک ظالم فوج اس نیک ہستی پر ظلم و ستم کر رہی تھی اور یہ ہستی بے ہوشی کے عالم میں قرآن پاک کی تلاوت کر رہے تھے جس آواز سے ان جنات کا گروہ رک گیا۔
ان پاک ہستی کو دیکھ کر بزرگ جنات کو بہت تکلیف ہونے لگی اور وہ بہت غضب میں آگئے اور ان کے پاس آگئے اور ان کو دیکھ کر ان کی آنکھوں میں بھی آنسو طاری ہوگئے۔جب یہ بزرگ جنات پاس آئے اور زاروقطار رونے لگے تو ان ہستی کے چہرے پر ان کے آنسو گرنے لگے جس کی وجہ سے وہ ہوش میں آنے لگے اور جب مکمل ہوش میں آگئے تو وہ مسکرانے لگے اور کہا کہ اے جنات اللہ تم سے راضی ہو مگر میری رہائی ابھی نہیں ہوئی ہے
ابھی کچھ وقت اور یہاں رکنا ہوگا مگر میں بہت خوش ہوں کہ اللہ کی یہ مخلوق میرے لئے روئی ہے۔ یہ بزرگ جنات ان کی بات سن کر حیران رہ گئے کہ یہ ان کو سن کیسے سکتے ہیں انہوں نے پوچھا کہ آپ ہمیں کیسے دیکھ سکتے ہیں اور سن سکتے ہیں میں آج تک کسی نے بھی نہیں دیکھا ہے۔ اس ہستی نے کہا کہ میں تم سب کے نام جانتا ہوں تمہارے پاس رہا ہوں اور تمہیں تعلیم بھی دے چکا ہوں۔ میں یہی تو کام کرتا ہوں اور ابھی میری رہائی اللہ کے حکم سے دیر ہے ورنہ میرے ساتھ ایسی قوت ہے جو ان سب کو نست و نابود کردے۔
خیر تم اب سب یہاں سے جاؤ اور میں تمہیں جلد ملنے آؤں گا۔ یہ سب سن کر وہ سارے جنات وہاں سے نکل پڑے اور ٹھیک دو ماہ کے بعد یہی ہستی ان کے پاس تھی اور ان کا حلیہ بھی اب بہت مختلف تھا لمبے گھنے بال تھے چہرے پر نور تھا۔ اور خوبصورت دستار پہنی ہوئی تھی ان کے اردگرد نور ہی نور تھا۔ وہ مسکرائے اور کہنے لگے کہ میری روح تو پرواز کر چکی ہے کیونکہ انہوں نے مجھ پر بہت ظلم و ستم کئے تھے۔ مگر میں اب رہا ہو چکا ہوں اور آپ سب کے ساتھ ہوں۔ اور وہ جنات کے گروہ میں شامل ہو گئے۔