حضرت عاصم بن ثابتؓ کی بہادری
Table of Contents
ایک صحابی تھے حضرت عاصم بن ثابتؓ جنگ احد میں حضور ﷺ کے ہاتھ پہ موت کی بیعت کی ڈٹ کے لڑے سلافہ بن ساح کے دو بیٹے بدر میں قتل کیے ایک قبیلہ ہذیل تھا انہوں نے احد کے بعد حضور ﷺ سے کہا کچھ قاری ہمیں دے دیں ہم نے قران سیکھنا ہے تو نبی پاکﷺ نے کچھ بندے بھیجے تو عاصم بن ثابتؓ کو بھی بھیجا لیکن انہوں نے دھوکا کیا وہاں جا کے ان کو گرفتار کر لیا
جب گرفتار کرکے مکہ والوں کے ہاتھوں بیچنے لگے تو عاصم بن ثابتؓ نے تلوار نکال لی فرمانے لگے میں کافر کا قیدی ہو کے جینے سے بہتر ہے شہادت کی موت لڑوں میں لڑوں گا اور اتنا لڑوں گا کہ تمہیں پتہ چلے گا مجھے لڑنا آتا ہے اور میدان میں ڈٹ گیا جب تیر ختم ہو گئے تو نیزہ نکل لیا اور خوب لڑے جب تھک گئے اور چاروں جانب سے جسم میں تیر پیوست ہو گئے تو دعا مانگی کہا اے اللہ میں نے اخری دم تک تیرے دین کی حفاظت کی ہے
اب تو میرے جسم کی حفاظت کرنا ان کے ہتھے نہ چڑھنے دینا عاصم بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ شہید ہو گئے کافر سر کاٹنے کے لیے قریب گئے تو شہد کی مکھیاں آگئی پورے جسم پہ قبضہ کر لیا کافر قریب جاتے تو مکھیاں لڑتی کہنے لگے پیچھے ہٹوں جب شام ہوگی اندھیرا ہوگا تو ہم سر کاٹ لیں گے جب شام ہوئی تو پانی کا ایک ریلا آیا اور عاصم بن ثابتؓ کی لاش مبارک کو بہا کے لے گیا میرے رب نے اس میدان میں بھی یہ بتلایا جو اللہ کے لیے صبر کرے رب اس کے جسم کی بھی حفاظت فرمائے