ابراہم مصر کے چند پراسرار حقائق

💕اہرامِ مصر کے اندر کے نظاروں کے ساتھ اس کے متعلق مندرجہ ذیل چند انتہائی پراسرار حقائق بھی جان لیں۔💕

ابراہم مصر کے چند پراسرار حقائق

اہرام میں استعمال ہوئے ہر پتھر کا وزن 2 ٹن سے 15 ٹن کے درمیان ہے۔

اہرام میں لگے ان پتھروں کی تعداد تقریباً 30 لاکھ ہے۔

بادشاہ کے کمرے کی چھت میں لگے گرینائٹ کا وزن 70 ٹن ہے (اور کوئی نہیں جانتا کہ فرعون نے اس کے اتنے حجم کے باوجود اسے کیسے اٹھایا)۔

اہرام کی اونچائی 149.4 میٹر ہے۔ زمین اور سورج کے درمیان فاصلہ تقریباً 149.4 ملین کلومیٹر ہے۔ (یہ ایک انتہائی پراسرار مماثلت ہے)۔

اہرام کا داخلی راستہ آرکٹک ستارے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اور اندرونی راہداری یمنی شاعری کے ستارے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

اگر آپ اہرام کے اندر کمرے میں گوشت کا کوئی ٹکڑا رکھتے ہیں تو یہ مکمل خشک ہو جائے گا لیکن خراب کبھی نہیں ہو گا (یہ بھی پراسرار راز ہے)۔

اہرام کا طواف اہرام کی اونچائی سے 3.14 کے برابر ہے۔ یہ نمبر ریاضی میں ایک غیر معمولی نمبر ہے، اسے ریاضیاتی مستقل (t) کہا جاتا ہے اور ریاضی اور طبیعیات میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔

اہرام رات کو روشن ہوتا تھا کیونکہ اسے تابکار مواد سے رنگ کیا گیا تھا۔

زمین پر تین اہرام کا مقام آسمان کے سب سے مشہور ان تین ستاروں کے عین متوازی ہے جن کو بیلٹ آف دی مائیٹی کہتے ہیں۔

سال میں صرف ایک دن سورج کی کرنیں اس عظیم اہرام کے کمرے میں داخل ہوتی ہیں اور یہ وہی دن ہے کہ جس دن فرعون پیدا ہوا تھا۔

اہرام کے کمروں کے اندر فرعون کے خنجروں کو ہزاروں سال گزرنے کے باوجود زنگ نہیں لگا۔ (اس راز کی وجہ بھی آج تک سائنسدان نہیں جان سکے)۔

اہرام کے کچھ کمروں میں آلات کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور ان کے سگنل منقطع ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ آج تک نامعلوم ہے۔

اہرام کی جگہ اسی لائن پر ہے جو بحر اوقیانوس میں برمودا تکون اور بحرالکاہل میں فرموسا تکون کو جوڑتی ہے اور ان دونوں تکون میں عجیب و غریب چیزیں رونما ہوتی ہیں، جیسے بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں کا غائب ہونا اور کمپاس کی خرابی وغیرہ۔

سب سے بڑے اہرام کے اندر 3 کمرے ہیں، ان میں سے دو زمین کے اوپر اور تیسرا زیر زمین، میرابو وہ باصلاحیت انجینئر ہے جس نے یہ اہرام بنایا تھا۔ اسے بنانے میں 20 سال لگے اور تقریباً ایک لاکھ مزدوروں کی لاگت آئی۔

چار اہرام کی بنیاد کے ستون ناقابل یقین حد تک درستگی کے ساتھ زمین کی اصل سمتوں کی طرف بڑھ رہے ہیں جس کی وجہ سے سائنس دانوں نے بیسویں صدی میں اپنے حسابات کو درست طے کیا تھا۔

اہرام کے مرکز سے گزرنے والا مدار براعظموں اور سمندروں کو رقبے کے لحاظ سے بالکل برابر حصوں میں تقسیم کرتا ہے جوکہ ایک حیران کن حقیقت ہے۔

اہرام کے اندر اگر انتہائی کھردرے بلیڈ کو چند دن تک چھوڑ دیا جائے تو یہ تلوار کی طرح تیز ہو جاتے ہیں (اس کی وجہ بھی اب تک کسی کو سمجھ نہیں آ سکی)۔

اب تک ایک سو اٹھارہ اہرام دریافت ہو چکے ہیں اور زمین پر سب سے بڑا اہرام آسمان کے سب سے بڑے ستارے کے عین نیچے واقع ہے!

Leave a Comment