کانفیڈینس یا حیاء

✨ کانفیڈینس یا حیاء ✨

آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا بھی ناجائز اور گناہ ہے،(کانفیڈینس یا حیاء)
قرآن مجید میں ہے:
“قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ذٰلِك اَزْكى لَهُمْ اِنَّ اﷲَ خَبِيْرٌ بِمَا يَصْنَعُوْنَ.” [النور : 30]
ترجمہ : “آپ مؤمن مردوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں، یہ ان کے لیے بڑی پاکیزہ بات ہے، بے شک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو یہ انجام دے رہے ہیں۔”

کانفیڈینس یا حیاء

آپ لوگوں سے جھوٹ بولا جاتا ہے کہ آپ میں کانفیڈینس نہیں ہے، لڑکیوں سے بات کرتے آپکی آواز کپکپاتی ہے، آپ بات نہیں کر سکتے یا لڑکوں سے آپ بات نہیں کر سکتی، آپ کسی کو کچھ کہہ نہیں سکتی، کسی سے مانگ نہیں سکتی، آپ کے اندر تو کانفیڈینس بالکل نہیں۔

جانتے ہیں یہ کانفیڈینس نہیں بلکہ حیاء ہے، ہاں حیا ہے اور آپکو لڑکوں میں اس لالچ میں لے جایا جاتا ہے کہ چلو کانفیڈینس آئے گا، یہ شیطان کا آلہ کار ہے پھر ہم دیکھتے ہیں حیاء کھو جاتی ہے، حیاء نہیں رہتی، وہ جھجھک، وہ چنچل مزاج، وہ ادائیں، وہ گفتگو نا کرنا، وہ ایک دیوار جو آپ کو باحیاء کر رہی تھی وہ گرا دی جاتی ہے۔

اسی طرح کچھ اللہ کے نیک بندے بھی ہیں دنیا میں نیک نوجوان بھی ہیں اور مرد بھی وہ بھی جہاں عورتیں بیٹھی ہوں وہاں نہیں جاتے لڑکیوں کی محفل میں بیٹھ کر ہنسی مزاق اور گپیں نہیں لگاتے اور جب کسی عورت سے لڑکی سے بات کرتے ہیں تو نظریں جھکا کر بات کرتے ہیں بازار میں چلتے ہیں تو نظریں جھکا کر چلتے ہیں اور لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے اندر کانفیڈینس نہیں ہے یا انہیں عورتوں سے شرم آتی ہے۔۔۔۔

لیکن
ان کے اندر عام انسان سے زیادہ کانفیڈینس ہوتا ہے اور حیا اور غیرت ہوتی ہے اور بات رہی شرم کی تو وہ اللّہ سے شرم کرتے ہیں اور حیا کرتے ہیں کہ میرا اللّہ مجھے دیکھ رہا ہے اللّہ میرے ساتھ ہے اور میرے اللّٰہ نے حکم دیا ہے کہ ایمان والو اپنی نگاہوں کو نیچا رکھو تو اسی حکم کی بنا پر وہ اپنی نظر کی اپنی حیا کی حفاظت کرتے ہیں تو پھر اللّہ ان کے دل کو اپنی محبت سے بھر دیتا ہے اور انھیں ایمان کی حلاوت نصیب ہوتی ہے۔۔۔۔

ہم میں سے ناجانے کتنے لوگ کانفیڈینس کے لالچ میں سوسائٹیز اور یونیورسٹی گیدرنگ میں جا کے بے حیا اور بے شرم ہو چکے ہیں، افسوس اس پہ نہیں، افسوس تو اس پہ ہے کہ ہم اسے فخر سے بتاتے ہیں کہ ہم بڑے ہی کانفیڈینٹ ہو چکے ہیں….(کانفیڈینس یا حیاء

اور جب انسان کے اندر سے حیا اور ایمان ختم ہو جاتا ہے پھر انسان کو گناہ محسوس ہی نہیں ہوتا اور گناہ کو گناہ سمجھتا ہی نہیں پھر بے پردگی ہو گی زنا ہو گا بدنظری ہو گی گانا سنا جائے گا شراب پی جائے گی دھوکہ دیا گا جھوٹ بولا جائے گا منافقت کی جائے گا خیانت ہو گی رشوت کی جائے گی سود کھایا جائے گا نامحرم تعلقات بنائے جائیں گےظلم ہوگا غرضیکہ اس کے لیے گناہ کرنا نہایت ہی آسان ہو جائے گا اور دن رات اللّہ پاک کی نافرمانیوں میں وقت گزارے گا اور اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے حکموں کی سرعام خلاف ورزی کرے گا۔

اور جس کے اندر حیا نہیں رہتی اس کے اندر ایمان بھی باقی نہیں رہتا
رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم حیا نہ کرو تو جو چاہے کرو۔
اس لیے بھائیو اور بہنو اللّہ پاک کا واسطہ ہے گناہوں سے سچی توبہ کر لیں قدم قدم پر فتنے ہیں گناہ ہیں شیطان بہکا رہا ہے نفس دھوکہ دے رہا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے اور سچی توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور آئندہ زندگی نیکوکاری پاکدامنی پرہیزگاری اور تقویٰ والی گزاریں۔

کانفیڈینس یا حیاء

Leave a Comment