نیک اولاد
حضرت عمر بن عبدالعزیز ایک بہت کامیاب باپ تھے ان کے گیارہ بیٹے تھے ان کی زندگی بہت غریب تھی کہ بچوں کی ضرورت بھی پوری نہیں ہو سکتی تھی یہاں تک کہ ان کے بچوں کو کھانے پینے کی چیزیں پوری نہیں ملتی تھیں ایک مرتبہ انہوں نے اپنی بیٹی کو بلایا مگر اس کے آنے میں دیر لگی عمر بن عبدالعزیز نے دوسری بار بلند آواز سے بلایا بیٹی کی بجاۓ ان کی بیوی آ گئی آپ نے پوچھا بیٹی کیوں نہیں آرہی؟ بیوی نے جواب دیا بیٹی جو کپڑے پہنے ہوۓ تھی وہ پھٹ گئے ہیں اب وہ ساتھ والےکمرے میں کپڑے سی رہی ہے یہ وقت کا خلیفہ ہے جس کی بیٹی کے پاس بدن کے کپڑوں کےعلاوہ کوئی اورکپڑےنہیں ہیں خلیفہ وقت کی اتنی غربت والی زندگی تھی –
مگر انہوں نے بچوں کو محبت سکھائی خدمت سکھائی نیکی سکھائی اور بچوں کے اندر نیکی کا جذبہ پیدا کیا l. جب عمر بن عبدالعزیز مرض الوفات میں تھے ان کا ایک دوست ملنے کے لیے آیا حضرت لیٹے ہوئے تھے ان کے دوست نے کہا عمربن عبدالعزیز آپ نے بچوں کے ساتھ بھلا نہیں کیا آپ نے پوچھا کیوں؟ اُس نے کہا تم تو اپنی اولاد کےلیے کچھ بھی چھوڑ کر نہیں جا رہے تم نے اپنی اولاد کے ساتھ اچھا نہیں کیا جب اس نے یہ الفاظ کہے تو عمر بن عبدالعزیز اُٹھ کر بیٹھ گئے اور فرمانے لگے دیکھو اگر میری اولاد نیک بنی ہے تو میں ان کو اللہ کی سرپرستی میں دے کر جا رہا ہوں کیونکہ اللہ تعالٰی فرماتے ہیں “وھو یتولی الصلحین” “اللہ نیکوکاروں کا خود سر پرست ہوتا ہے” میں ان کو اللہ کی سر پرستی میں دے کے جا رہا ہوں اگر میری اولاد نیک بنی تو میں ان کے فسق و فجور کے اوپر معاون نہیں بن سکتا ۔
اللہ کی شان دیکھیں عمر بن عبدالعزیز کے بعد جو بادشاہ بنا اس کو صوبے سنبھالنے کےلیے گورنروں کی ضرورت تھی اُس نے لوگوں سے مشورہ کیا مجھے عمر بن عبدالعزیز جیسا ایماندار دیانتدار انصاف کرنے والا اور اتنا وفا دکھانے والا بندہ چاہیے لوگوں نے بادشاہ کو بتایا تمہیں عمر بن عبدالعزیز جیسا بندہ چاہیے تو ان کا بڑا بیٹا اپنے باپ جیسا ہے اس کو ساتھ لے لو چنانچہ وقت کے بادشاہ نے عمر بن عبدالعزیز کے پہلے بیٹے کو گورنر بنایا جب وہ گورنر بنا اس کے باپ نے اسے محنت کرنا سکھایا تھا رزق حلال کمانا سکھایا تھا دیانت و امانت سکھائی تھی اس نے اتنا اچھا کام کیا چند دنوں کے بعد بادشاہ اس سے پوچھا کیا تمہارا کوئی اور بھائی بھی ہے گورنر نے بتایا میرا ایک چھوٹا بھائی بھی ہے وہ بالکل میری نقل ہے بادشاہ نے عمربن عبدالعزیز کے ایک اور بیٹے کو صوبے کا گورنر بنا دیا جب دو گورنر بنے انہوں نے اتنا اچھا کام کیا کہ پھر اس بادشاہ نے تیسرے بھائی کو بھی گورنر بنا دیا اور ایک ایسا وقت بھی آیا کہ عمر بن عبد العزیز کے گیارہ بیٹے گیارہ صوبوں کے ایک ہی وقت میں گورنر بنے ہوئے تھے. یہ ہے کامیاب باپ جس نے اپنے بچوں کو ایسی نیکی سکھائی کہ بعد والے لوگوں نے ان کے گیارہ بیٹوں کو ایک وقت میں گیاره صوبوں کا گورنر بنا دیا۔