سورج اور چاند گرہن کی حقیقت

سورج اور چاند گرہن کی حقیقت

سورج اور چاند گرہن کی حقیقت

مفہوم حدیث:

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج اور چاند میں گرہن کسی شخص کی موت سے نہیں لگتا

یہ دونوں تو اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں 

اس لیے اسے دیکھتے ہی کھڑے ہوجاؤ اور نماز پڑھو۔ 

(صحیح بخاری: 1042)

جس دن ابراہیم رضی اللہ عنہ کی موت ہوئی سورج گرہن بھی اسی دن لگا اس پر بعض لوگوں نے کہا کہ گرہن ابراہیمؓ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے) کی وفات کی وجہ سے لگا ہے 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشان ہیں

ان میں گرہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا جب اسے دیکھو تو اللہ پاک سے دعا کرو اور نماز پڑھو تاآنکہ سورج صاف ہوجائے۔ 

(صحیح بخاری: 1060)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں 

کسی کی موت و حیات سے ان میں گرہن نہیں لگتا 

اس لیے جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کی یاد میں لگ جایا کرو۔

 (صحیح بخاری: 3202)

سورج گرہن اور چاند گرہن کی نماز کا طریقہ

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے ساتھ اس کی نماز پڑھی آپ نے بہت لمبا قیام کی اتنا طویل کہ سورۃ البقرہ پڑھی جاسکے پھر طویل رکوع کیا رکوع سے سر اٹھا کر بہت دیر تک قیام کیا یہ قیام پہلے قیام سے کچھ کم تھا پھر آپ نے دوسرا طویل رکوع کیا یہ رکوع طوالت میں پہلے رکوع سے کچھ کم تھا پھر سر اٹھایا اور سجدہ کیا پھر دوبارہ قیام کیا اور بہت دیر تک حالت قیام میں رہے

یہ قیام پہلی رکعت کے قیام سے کچھ کم تھا پھر طویل رکوع کیا، یہ رکوع پہلے رکوع سے کچھ کم طویل تھا پھر سر اٹھایا اور طویل قیام کیا یہ قیام پہلے قیام سے کچھ کم تھا پھر رکوع کیا طویل رکوع اور یہ رکوع پہلے رکوع سے کچھ کم طویل تھا پھر سر اٹھایا اور سجدہ میں گئے جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو گرہن ختم ہوچکا تھا 

اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ان میں گرہن کسی کی موت یا کسی کی حیات کی وجہ سے نہیں ہوتا اس لیے جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کو یاد کرو 

صحابہ نے عرض کیا: یارسول اللہ! ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنی جگہ سے کوئی چیز بڑھ کرلی پھر ہم نے دیکھا کہ آپ ہم سے ہٹ گئے 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ میں نے جنت دیکھی تھی یا (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راوی کو شک تھا) مجھے جنت دکھائی گئی تھی 

میں نے اس کا خوشہ توڑنے کے لیے ہاتھ بڑھایا تھا اور اگر میں اسے توڑ لیتا تو تم رہتی دنیا تک اسے کھاتے اور میں نے دوزخ دیکھی آج کا اس سے زیادہ ہیبت ناک منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا اور میں نے دیکھا کہ اس میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہے 

صحابہ نے عرض کیا: یارسول اللہ! ایسا کیوں ہے؟ 

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ وہ شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور ان کے احسان کا انکار کرتی ہیں اگر تم ان میں سے کسی ایک کے ساتھ زندگی بھر بھی حسن سلوک کا معاملہ کرو پھر بھی تمہاری طرف سے کوئی چیز اس کے لیے ناگواری خاطر ہوئی تو کہہ دے گی کہ میں نے تو تم سے کبھی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔ 

(صحیح بخاری: 5197)

ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جب سورج یا چاند گرہن لگے تو اللہ کو یاد کرنا چاہیے نماز پڑھنی چاہیے 

یہ کسی کی زندگی موت کا تعین نہیں کرتی 

نہ کسی کو نفع نقصان دے سکتا ہے

ہمارے معاشرے میں اس سے متعلق جتنے بھی عقائد ہیں 

وہ سب باطل ہیں جہالت پر ممبنی عقائد ہیں 

نفع نقصان کا مالک صرف اللہ تعالی ہیں

یہ سورج گرہن اور چاند گرہن اللہ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔

Leave a Comment