شہادتِ علی رضی اللہ عنہ

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ آج کا یہ آرٹیکل … ایک بہت ہی تکلیف دہ واقعہ کی یاد میں ہے ۔شہادتِ علی رضی اللہ عنہ کا … آنکھوں دیکھا حال

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ

جب ابن ملجم نے کوفہ کی مسجد میں علیؓ کی پیشانی پرایک ایسی تلوار سے وار کیا … کہ جو زہر میں بجھی ہوئی تھی ۔ جس کے وار سے آپؑ fatally زخمی ہو گئے اور پھر اس کے دو دن بعد آپؑ کی … شہادت ہو گئی تھی ۔

شاید یہ واقعہ آ پ نے پہلے بھی سن رکھا ہو گا لیکن آج میں آپ کو یہ واقعہ ایک ایسے عینی شاہد کی گواہی کے ذریعے سنانا چاہتا ہوں کہ جس نے یہ منظر … اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا اور یہ واقعہ شروع ہوتا ہے کچھ اس طرح سے ۔

اگرچہ تاریخوں میں تھوڑا سا اختلاف ہے لیکن اتنا ضرور کنفرم ہے کہ رمضان کا مہینہ تھا اور جنوری کی  یہی تاریخیں تھیں اور اس رات تابعی محمد بن حنیفہؒ کوفہ کی مسجد میں ساری رات رمضان کی عبادت … اور اذکار میں مگن تھے ۔

محمد کہتے ہیں کہ مسجد میں نہ صرف میں … بلکہ میرے علاوہ کئی لوگ رمضان کی عبادات کر رہے تھے اور جب صبح کا وقت ہوا … تو مجھے علیؓ کی آواز آئی کہ نماز کے لیے کھڑے ہو جاؤ ۔ اب مجھے یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ الفاظ علیؓ نے چوکھٹ کے باہر سے ہی کہے تھے … یا پھر مسجد کے اندر داخل ہو کر لیکن اس کے فوراً بعد ہی میں نے … تلوار کی ایک چمک دیکھی اور کسی نے چلا کر کہا کہ …

اے علی ! اللہ کے علاوہ کسی کا حکم نہیں ۔ حکم کا اختیار نہ تجھے ہے … اور نہ تیرے ساتھیوں کو  (یہ پوائنٹ آگے چل کر بہت اہم ہو گا اور اسے آپ نے یاد رکھنا ہے) ۔

محمد کہتے ہیں کہ پھر میں نے تلوار کی ایک اور چمک دیکھی اور مجھے علیؓ کی آواز آئی کہ اسے پکڑو ! یہ شخص بچ کر نہ نکلے ۔

اور پھر لوگ ہر طرف سے اس پر ٹوٹ پڑے اور تھوڑی ہی دیر میں ابن ملجم کو پکڑ کر آپؓ کے سامنے … پیش کر دیا گیا ۔ محمد کہتے ہیں کہ میں بھی بھاگ کر وہاں پہنچا اور دیکھتا ہوں کہ علیؓ کہہ رہے ہیں جان کے بدلے جان ہے ۔ اگر میں مر گیا … تو تم اسے بھی اسی طرح قتل کر دینا جس طرح اس نے مجھے قتل کیا ہے اور اگر میں زندہ بچ گیا … اس کا فیصلہ میں خود کروں گا ۔

یہ  تھی اس واقعے کے عینی شاہد حضرت محمد ابن حنیفہؒ کی گواہی اور اب میں آپ کو یہ واقعہ ایکسپلین کروں گا کہ اس روز آخر ہوا کیا تھا ؟ اور کیوں ہوا تھا ؟

یہ سچ ہے کہ حضرت علیؓ کو اپنی شہادت کے متعلق علم … پہلے ہی سے تھا کیوں کہ اس کی ایک پیشنگوئی انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پہلے ہی … سن لی تھی ۔ آپؐ کی یہ پیشن گوئی احادیث کی کتابوں مسند أحمد اور سلسلہ الصحیحہ دونوں میں ہے اور اس حدیث کے مطابق حضرت عمار بن یاسرؓ کہتے ہیں کہ میں اور علی … غزوۃ ذی العشیرۃ میں ایک دوسرے کے ساتھی تھے ۔

جب راستے میں ایک جگہ پڑاؤ آیا … تو ہم نے دیکھا کہ بنی مُدلِج کے کچھ لوگ کھجور کے باغوں میں  … کام کر رہے ہیں تو علی نے مجھے کہا کہ عمار ! ذرا دیکھنا کہ یہ لوگ کس طرح سے کام کر رہے ہیں ۔ 

عمار کہتے ہیں کہ پھر ہم انہیں دیکھتے رہے یہاں تک کہ انہیں دیکھتے دیکھتے ہم لوگ …  سو گئے اور جب ہماری آنکھ کھلی تو دیکھتے ہیں کہ اللہ کے رسولؐ ہمیں خود سے … جگا رہے ہیں ۔ آپؐ ، علیؓ کے کپڑوں پر لگی مٹی دیکھ کر اسے جھاڑتے ہیں … اور کہتے ہیں کہ اے ابو تراب ! (یعنی اے مٹی والے) دو آدمی بڑے ہی بدبخت ہوئے ! ایک تو وہ جس نے صالح ؑ کی اونٹنی کی کونچیں کاٹ دی تھیں اور دوسرا وہ … جو تمہیں سر پر ضرب لگائے گا یہاں تک کہ تمہاری داڑھی خون سے … بھر جائے گی (مسند أحمد 10330 ، سلسلہ الصحیحہ 3633)

اور یہ پیشن گوئی پوری ہوئی تھی آج کے دن جنوری 661ء میں … کہ جب یمن کا ایک شخص عبدالرحمٰن ابن ملجم نہروان کی ہار کا بدلہ لینے کے لیے بذات خود … کوفہ آیاتھا ۔

جب ابن ملجم کوفہ پہنچا … تو وہاں پہنچ کر وہ بنی تمیم الرباب کے کچھ لوگوں سے ملا جو اس وقت بیٹھے نہروان میں مرنے والے اپنے مقتولین کا ذکر کر رہے تھے ۔ ان لوگوں میں اس وقت قطامہ نام کی ایک عورت بھی بیٹھی ہوئی تھی جو دیکھنے میں انتہائی حسین تھی اور ابن ملجم چاہتے نہ چاہتے اس عورت کی طرف attract ہو ہی گیا ۔

جب یہ بات چیت آگے بڑھی اور قطامہ کو ابن ملجم کی اپنے اندر دلچسپی محسوس ہوئی … تو اس نے کہا کہ اگر تو یہ حسن چاہتا ہے … تو اس کا تحفہ ہو گا تین ہزار درہم ، ایک غلام اور علیؓ کا قتل ۔ جس پر ابن ملجم راضی ہو گیا اور کہا کہ ٹھیک ہے … میں یہ تحفہ دینے کے لیے تیار ہوں لیکن کیا تم کسی ایسے شخص کو جانتی ہو جو اس کام میں میری مدد کر سکے ؟ اور تب … قطامہ نے اسے مزید دو لوگوں سے ملوایا ، ایک تو وردان اور دوسرا شبیب ۔

جب ان تینوں plotters کی سازش طے پا گئی کہ کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے تو یہ تینوں آخری مرتبہ قطامہ سے ملنے … اور اس سے دعا لینے کے لیے آئے اور قطامہ اس وقت اعتکاف میں بیٹھی ہوئی تھی (میں ایک مرتبہ پھر سے کہہ رہا ہوں کہ یہ تمام باتیں بڑی اہم ہیں ، انہیں آپ نے ذہن میں رکھنا ہے) ۔

بہرحال قطامہ نے ریشم کی پٹیاں منگوائیں … ان لوگوں کے سروں اور بازوؤں پر باندھیں ، انہیں الوداع کیا … اور یہ لوگ اندھیرے میں مسجد کے اس دروازے کے سامنے جا کر بیٹھ گئے جہاں سے حضرت علیؓ نے مسجد میں … داخل ہونا تھا ۔

محمد بن حنیفہؒ نے تلوار کی جو پہلی چمک دیکھی تھی ، وہ دراصل شبیب کی تلوار تھی جو اپنے نشانے سے miss ہو کر دروازے کی چوکھٹ یا طاق پر لگ گئی تھی ۔ وہ وار حضرت علیؓ کو لگ نہ سکا لیکن ابن حنیفہؒ نے جو دوسری چمک دیکھی … وہ ابن ملجم کا وار تھا جو سیدھا علیؓ کی … پیشانی پر لگا تھا ۔

شبیب بعد میں … پکڑا گیا ، اس پر مقدمہ چلا ، اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے جرم میں اسے … قتل کر دیا گیا ۔ وردان بھاگ کر اپنے گھر چلا گیا اور جب وہ اپنی ریشمی پٹی اور تلوار اتار رہا تھا تو اس کا ایک کزن گھر کے دروازے میں داخل ہوا ۔ اور جب اس نے پوچھا کہ یہ سب کیا ہے ؟ تو وردان نے اسے پوری بات بتائی جسے سن کر اس کے اپنے کزن ہی نے نفرت اور غصے میں آ کر وردان کا قتل کر دیا جبکہ ابن ملجم کے ساتھ معاملہ …  تھوڑا مختلف طرح سے ہوا ۔

جب ابن ملجم پکڑا گیا … تو نمازیوں میں سے کسی نے اس کے پاؤں پر تلوار ماری کہ وہ وہاں سے بھاگ نہ سکے ۔ پھر جب اسے علیؓ کے سامنے لایا گیا تو آپؑ نے اس سے پوچھا کہ اے اللہ کے دشمن ! کیا تجھ پر میرے کوئی احسانات نہیں ؟ تو اس نے کہا کہ ہاں ہیں

۔ تو علیؓ نے پوچھا کہ پھر تو مجھے کیوں قتل کرنا چاہتا تھا ؟ … تو ابن ملجم نے کہا کہ میں چالیس دن تک استخارہ کرتا رہا کہ مخلوق میں سے جو بدترین خلائق ہو … وہ قتل ہو جائے ۔ تو اس پر علیؓ نے فرمایا کہ وہ بدترین خلائق بھی تو ہی ہے اور وہ قتل ہونے والا بھی تو ہی ہے ۔

اور اس طرح اس واقعے کے بعد حضرت علیؓ کی … شہادت ہو گئی جس کے بعد پھر ان کے بیٹے حضرت حسنؓ نے بذات خود ابن ملجم کو تلوار کے ذریعے … execute کر دیا ۔

حضرت علیؓ کی تدفین اس رات … بالکل secrecy میں کی گئی تھی تاکہ آپ کی قبر کو خوارج کے شر سے … محفوظ رکھا جا سکے ۔ اس قبر کی شناخت آپؑ کی شہادت کے کہیں ڈیڑھ سو سال بعد جا کر خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں ہوئی تھی اور یہ وہ جگہ تھی جہاں آج … نجف کا شہر آباد ہے ۔ بلکہ نجف کا شہر حضرت علیؓ کی قبر کی شناخت کے بعد ہی پھیلا تھا کیوں کہ پھر وہ شیعہ زائرین کے وزٹ کی ایک بڑی … جگہ بنا ۔

شروع میں وہاں آپ کی ایک سادہ سی قبر ہی تھی مگر آج جو مزار وہاں موجود ہے وہ اس واقعے کے آٹھ سو سال بعد ایران کے ایک صفوی بادشاہ سام مرزا … یا پھر جسے شاہ صفی کہتے ہیں ، نے …  بنوایا تھا۔ آپؑ کی secrecy میں کی گئی تدفین کی وجہ ہی سے ایک اختلاف آپؑ کی قبر کے متعلق بھی ہے ، جیسا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اصل قبر دراصل افغانستان میں مزار شریف میں واقع مقام علی پر بنی ہوئی ہے اور نقشبندی صوفیاء کی ایک بڑی تعداد آج بھی وہاں وزٹ کے لیے … جاتی ہے ۔

بارہویں صدی یعنی اسلام کے سنہرے دور میں شام کے ایک بہت بڑے شافعی سکالر گزرے ہیں حافظ ابن عساکرؒ ۔ ابن عساکرؒ نے 80 جلدوں پر مبنی ایک بہت بڑی تاریخی کتاب لکھی تھی ‘‘تاریخ الدمشق’’ ۔ 

اس کتاب میں ابن عساکرؒ نے علیؓ کے متعلق ایک بڑا ہی نایاب واقعہ لکھا ہے جو میں آپ کو ضرور سنانا چاہتا ہوں ۔

تاریخ الدمشق میں امام احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ حضرت علیؓ کے فضائل میں جس قدر روایات وارد ہوئی ہیں … شاید کسی اور صحابی کے متعلق نہیں ہوئیں ۔ اور یہ بات سچ ہے کہ حضرت علیؓ کے فضائل میں بہت سی روایات آئی ہیں لیکن اس کی درأصل ایک … وجہ بھی ہے ۔

امام بیہقیؒ کہتے ہیں کہ حضرت علیؓ کے بہت سارے مخالفین پیدا ہو گئے تھے ۔ آپ کے خلاف خارجیوں نے بھی خروج کر دیا تھا تو ان حالات میں اس وقت موجود صحابہ مجبور ہو گئے تھے کہ ہر اس روایت کو بیان کریں جو انہوں نے آپؐ سے سیدنا علیؓ کے فضائل ، مناقب اور محاسن کے بارے میں … سن رکھی تھی تاکہ ان روایات کے ذریعے وہ ہر اس پراپیگنڈہ کا ردّ کر سکیں جو امیر المومنین کے خلاف … ہو رہا تھا ۔ اور حضرت علیؓ درحقیقت ان فضائل کے باقاعدہ … مستحق بھی تھے یعنی یہ کوئی فرضی فضائل نہیں تھے ۔

اور یہاں میں اس واقعے کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جو ابن عساکر ؒنے اپنی کتاب تاریخ الدمشق میں … درج کیا ہے ۔

اس واقعے کے مطابق تابعی عمرو بن میمونؒ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ابن عباسؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور یہ ان کے نابینا ہو جانے سے پہلے کا واقعہ ہے تو ان کے پاس نو افراد آئے جو خوارج میں سے تھے اور انہوں نے کہا کہ ابن عباس ! ہم آپ سے اکیلے میں کچھ بات کرنا چاہتے ہیں لہٰذا یا تو آپ ہمارے ساتھ آ جائیں … یا پھر ان لوگوں کو یہاں سے اٹھا کر بھیج دیں …

 تو ابن عباس نے کہا کہ میں ہی تمہارے ساتھ آ جاتا ہوں ۔ اب عمرو کہتے ہیں کہ ہمیں نہیں پتہ کہ انہوں نے ابن عباسؓ سے کیا بات کی لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ابن عباسؓ غصے میں اپنے کپڑے جھاڑتے ہوئے چلے آ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ افسوس … انہوں نے ایک ایسے شخص کے بارے میں زبان درازی کی کہ جو دس ایسے فضائل کا مالک ہے جو اس کے علاوہ اور کسی میں نہیں ۔

انہوں نے ایک ایسے شخص کے بارے میں زبان درازی کی جس کے متعلق رسول اللہؐ نے جنگ خیبر میں کہا تھا کہ کل میں اسے بھیجوں گا جسے اللہ کبھی رسواء نہیں کرے گا ۔ وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس شخص سے محبت رکھتے ہیں ۔

وہ شخص جسے اللہ کے رسولؐ نے سورۃ توبہ دے کر بھیجا تھا کہ وہ مشرکین سے برأت کا اعلان کر دیں اور کہا تھا کہ اس سورۃ کو وہی لے کر جائے گا جو مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ۔

وہ شخص جس کے بارے میں آپؐ نے فرمایا تھا کہ اے علی ! … تو دنیا اور آخرت دونوں میں میرا دوست ہے ۔

وہ شخص جس نے سیدۃ خدیجہ کے بعد اسلام قبول کرنے میں دیر نہ لگائی تھی ۔

وہ شخص جو اس چادر میں تھا … جسے آپؐ نے علیؓ ، فاطمہؓ ، حسن ؓ اور حسینؓ پر ڈال کر الاحزاب کی تینتیسویں آیت تلاوت کی تھی کہ یا اہل البیت ! اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ وہ تم سے ہر قسم کی گندگی کو دور کر دے اور تمہیں اچھی طرح سے پاک کر دے (الاحزاب 33:33)

وہ شخص کہ جو ہجرت کی رات آپ ؐ کے بستر پر آپؐ ہی کی چادر اوڑھ کر سو گیا تھا ۔

وہ شخص کہ جس نے تبوک کے موقع پر آپؐ سے پوچھا کہ کیا میں بھی آپ کے ساتھ چلوں گا ؟ تو آپ نے منع کر دیا اور وہ آپؐ کے منع کرنے پر رونے لگے ۔ جس پر آپؐ نے فرمایا کہ اے علی ! کیا یہ زیادہ اچھا نہیں کہ تمہاری مجھ سے وہی نسبت ہو کہ جو موسیٰ کی ہارونؑ سے تھی ؟ اے علی میں چاہتا ہوں کہ جب میں باہر جاؤں تو مدینہ میں تم میرے نائب ہو ۔

وہ شخص جس کے بارے میں آپؐ نے فرمایا تھا کہ میرے بعد علی … ہر مومن کا ولی اور دوست ہے ۔

وہ شخص جس کے گھر کا دروازہ مسجد نبوی میں تب بھی کھلا رہا تھا جب سب لوگوں کے مسجد کے صحن میں کھلنے والے دروازے بند ہو گئے تھے ۔

وہ شخص … جس کے متعلق آپؐ نے فرمایا تھا کہ جس کا میں مولا ہوں اس کا علی بھی مولا ہے ۔

یہ مکمل اور نایاب روایت ابن عساکرؒ نے اپنی ‘‘تاریخ الدمشق’’ میں لکھی ہوئی ہے جبکہ باقی کتابوں میں بھی حضرت علیؓ کے فضائل میں موجود روایات میں کوئی کمی … نہیں ہے ۔

تاریخ الدمشق ہی میں ابو طفیلؒ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علیؓ نے مجھ سے کہا کہ ابو طفیل ! … مجھ سے قرآن کی آیات کے متعلق پوچھ لو یقیناً میں قرآن کی تمام آیات کے متعلق جانتا ہوں کہ کونسی آیت دن کے وقت نازل ہوئی … اور کونسی آیت رات کے وقت ۔ کونسی آیت میدان میں نازل ہوئی … اور کونسی آیت پہاڑ پر ۔

مستدرک الحاکم میں حضرت علیؓ سے منسوب ایک اور روایت ہے جہاں آپؑ نے کہا کہ میرے مرنے سے پہلے پہلے مجھ سے جو پوچھنا ہے وہ پوچھ لو کیوں کہ میرے بعد یہ باتیں بتانے والا میری طرح کا … اور کوئی نہیں ملے گا ۔

آپ کو یاد ہے میں نے شبیب کا وہ جملہ یاد رکھنے کا کہا تھا جو اس نے حضرت علیؓ پر تلوار چلاتے وقت بولا تھا کہ اے علی ! حکم صرف اللہ کا ہے ۔

شبیب نے ایسا کیوں کہا تھا کیوں کہ بظاہر تو یہ بات بالکل ٹھیک لگتی ہے کہ حکم توواقعی صرف اللہ ہی کا ہوتا ہے ۔

ایک ریسرچر ہونے کے ناطے میں چاہتا تھا کہ اس بات کی تہہ میں جاؤں ۔

بخاری میں ایک حدیث ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علیؓ نے یمن سے آپؐ کی خدمت میں چمڑے کا ایک پاؤچ بھیجا ۔ اس پاؤچ میں سونے کی چند ڈلیاں تھی جن پر ابھی تک مٹی لگی ہوئی تھی ۔ وہ ڈلیاں آپؐ نے لوگوں میں تقسیم کر دیں تو ایک شخص نے اس بارے میں کہا کہ اس سونے کے زیادہ حقدار … ہم تھے ۔

جب آپؐ تک یہ بات پہنچی تو آپؐ نے فرمایا کہ کیا تمہیں مجھ پر اعتبار نہیں ؟ حالانکہ مجھ پر اس نے اعتبار کیا ہے کہ جو آسمان پر ہے اور صبح و شام مجھ تک اس کی … وحی آتی ہے ۔ تو اس دوران ایک اور شخص کھڑا ہوا جس کی عجیب سی شکل تھی ۔ دھنسی ہوئی آنکھیں … پھولے ہوئے گال ، ابھری ہوئی پیشانی ، انتہائی گھنی داڑھی ، گنجا سر اور بہت اونچائی پر بندھی ہوئی شلوار اور وہ کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول ! اللہ سے ڈرو ! … بالکل اسی انداز میں جس طرح سے شبیب بولا تھا ۔

تو آپؐ نے فرمایا کہ افسوس ہے تیری ذات پر… کیا اس روئے زمین پر اللہ سے ڈرنے کا سب سے زیادہ مستحق … میں ہی نہیں؟ … وہ شخص خاموش ہو کر چلا گیا ۔ اب خالد بن ولیدؓ آپؐ کے پاس ہی بیٹھے ہوئے تھے تو وہ آپؐ کے قریب آئے … اور کہنے لگے کہ اگر آپ اجازت دیں تو میں اس شخص پر وار کروں ؟ 

تو آپؐ نے کہا کہ نہیں … ہو سکتا ہے کہ یہ نماز بھی پڑھتا ہو ؟ تو خالد ؓ نے کہا کہ بہت سے لوگ ہیں کہ جو نماز تو پڑھتے ہیں لیکن اسلام ان کے دل تک نہیں پہنچتا ۔

خالدؓ اس بات پر آپؐ نے فرمایا کہ مجھے لوگوں کے دل کو ٹٹولنے یا پیٹ کو چیر کر دیکھنے کا حکم نہیں ملا ۔ 

پھر آپؐ نے گھوم کر اس شخص کی طرف دیکھا تو وہ پیٹھ پھیرے بازار کی طرف جا رہا تھا ۔ آپؐ اسے دیکھتے رہے … اور پھر کہا کہ اس شخص کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے … کہ کتاب اللہ سے ان کی زبانیں تر ہوں گی … لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۔ وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے کہ جیسے تیر … شکار کے آر پار نکل جاتا ہے (بخاری 4351)

آپؐ پر اعتراض کرنے والا وہ شخص … یمن کا ذوالخویصرۃ تمیمی تھا اور یہی وہ شخص تھا کہ بعد میں جس کی اولاد سے یہ تمام … خوارج پیدا ہوئے جن میں سے ایک شخص کا نام عبدالرحمٰن ابن ملجم تھا … حضرت علیؓ کا قاتل … جس کی باتوں سے بظاہر یوں لگتا تھا کہ یہی لوگ اللہ کا حکم نافذ کرنے والے ہیں لیکن درحقیقت وہ اسلام سے اس طرح نکل چکے کہ جیسے تیر … شکار سے نکل جاتا ہے ۔

اس آرٹیکل کے شروع میں ہی میں نے آپ سب کو وہ حدیث سنائی تھی کہ اے علی ! دو شخص بڑے ہی بدبخت ہوئے … ایک تو وہ کہ جس نے صالحؑ کی اونٹنی کو مارا تھا اور دوسرا وہ کہ جو تیرے سر پر مارے گا ۔

میں نے آپ کو یہ بھی بتایا کہ ابن ملجم کے ساتھ سازش رچانے والی ایک عورت قطامہ تھی لیکن کیا آپ کو میری ‘‘چالیس ہزار سالوں کے علم’’ والی سیریز یاد ہے جہاں میں نے بتایا تھا کہ صالحؑ کی اونٹنی پر وار کرنے والے شخص قدار کے ساتھ سازش رچانے والی بھی عنیزہ نام کی ایک … عورت ہی تھی ؟ 

اللہ آپ سب کی دعائیں قبول فرمائے آمین ۔۔۔

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ کا … آنکھوں دیکھا حال

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ کا … آنکھوں دیکھا حال

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ کا … آنکھوں دیکھا حال

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ کا … آنکھوں دیکھا حال

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ کا … آنکھوں دیکھا حال

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ

شہادتِ علی رضی اللہ عنہ

Leave a Comment